لیلانگوے(شِنہوا)برطانیہ میں مقیم ملاوین ماہرمعیشت ویلی نائیرونگو نے چین میں جاری 7 ویں بین الاقوامی درآمدی نمائش (سی آئی آئی ای) کو عالمی تجارت، سرمایہ کاری اور معاشی تعاون کے لئے اہم پلیٹ فارم قرار دیا ہے۔
نائیرونگو نے شِنہوا کو ایک تحریری انٹرویو میں بتایا کہ ’’وسیع چینی منڈی‘‘ میں رسائی فراہم کرنے کے ذریعے سی آئی آئی ای ترقی پذیر اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کو اپنی برآمدی منازل متنوع بنانے اور عالمی ترسیلی ذرائع میں مزید گہرائی سے ہم آہنگ ہونے کے قابل بنائے گی۔
سی آئی آئی ای دنیا کی پہلی قومی سطح کی نمائش ہے جس میں درآمدات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ نمائش میں 129 ممالک اور خطوں سے 3 ہزار 500 نمائش کنندگان شریک ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ دنیا بھر کی 500 نمایاں کمپنیوں میں سے ریکارڈ 297 کمپنیوں اور صنعتوں کے رہنما 6 روزہ نمائش میں شرکت کر رہے ہیں جہاں 400 نئی مصنوعات، ٹیکنالوجیز اور خدمات پیش کی جارہی ہیں۔
نائیرونگو نے کہا کہ سی آئی آئی ای کے فوائد میں تجارتی رکاوٹوں کا خاتمہ اور مختلف ملکوں کی مصنوعات کے لئے داخلے کے ابتدائی سازگار حالات پیش کرنا شامل ہے۔ اس سے جامع ترقی، اقتصادی لچک اور مزید مساوی عالمی تجارتی منظر نامے کو فروغ ملتا ہے۔
نائیرونگونے کہا کہ افریقی اقوام کے لئے سی آئی آئی ای روایتی منڈیوں پر انحصار کم کرنے کا موقع فراہم کرتے ہوئے عالمی اقتصادی اتار چڑھاؤ میں ایک تحفظ دیتی ہے۔ملاوین ماہر معیشت کے مطابق چین کی آزادانہ تعاون پالیسی متعدد فوائد پیش کرتی ہے۔ یہ پالیسی متنوع معیشتوں میں شراکت داری کے فروغ کے ذریعے تجارت کو مزید جامع اور لچکدار بناتی ہے۔نائیرونگو نے ملاوین حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ چین کے ساتھ پائیدار تجارتی تعلقات یقینی بنائے۔ اس مقصد کے لئے اپنی برآمدات کے شعبے کو متنوع بنانے کو ترجیح دیتے ہوئے سامان کی ترسیل اور بنیادی شہری سہولیات کو بہتر بنایا جائے۔نائیرونگو نے کہا سی آئی آئی ای جیسے پروگراموں کے ذریعے چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ منسلک ہونے سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری راغب ہو گی، ملاوی کی برآمدات کے شعبے کو فروغ ملے گا اور پیداوار میں اضافہ ہو گا۔