ٹوکیو: جاپان کے پچاسویں ایوان نمائندگان کے حتمی انتخابی نتائج کے مطابق جاپان کی حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی 191 نشستوں کے ساتھ انتخابات میں سر فہرست رہی جبکہ حزب اختلاف کی کانسٹی ٹیوشنل ڈیموکریٹک پارٹی اور انوویشن پارٹی آف جاپان بالترتیب 148 اور 38 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور تیسر ے نمبر پر رہی ۔
لبرل ڈیموکریٹک پارٹی اور نیو کومیتو پارٹی کے حکمراں اتحاد نے مجموعی طور پر 215 نشستیں حاصل کیں، جو ایوان نمائندگان کی 465 نشستوں کے نصف سے کم ہیں۔ جاپان کے ایوان نمائندگان کے انتخابات ہر چار سال بعد منعقد ہوتے ہیں اور ایوان نمائندگان کے موجودہ ارکان کی مدت اکتوبر 2025 میں ختم ہوگی۔ رواں ماہ کی یکم تاریخ کو ایشیبا شیگیرو کو جاپان کا نیا وزیر اعظم منتخب کیا گیا تھا اور 9 اکتوبر کو انہوں نے ایوان نمائندگان کو تحلیل کرنے کا اعلان کیاتھا ۔ ایوان نمائندگان کےموجودہ انتخابات میں ٹرن آؤٹ تقریباً 53.84 فیصد رہا جو گزشتہ ایوان نمائندگان کے انتخابات کے 55.93 فیصد ٹرن آؤٹ سے بھی کم تھا۔
جاپان کے حکمرانی اتحاد کی عوامی حمایت میں کمی کی گہری وجوہات ہیں۔ حالیہ برسوں میں جاپان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت کے درجے سے گر کر دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بنا ہے اور جرمنی نے جاپان کی جگہ لی ہے ۔سست سماجی و اقتصادی ترقی اور بڑھتی ہوئی سماجی و اقتصادی لاگت جیسے مسائل بھی عوام کے عدم اطمینان کا باعث بنے ہیں ۔ اس کے علاوہ حال ہی میں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے پولیٹیکل بلیک منی اسکینڈل اور اس کے بعد متعلقہ اہلکاروں کو دی جانے والی کم سزا کی وجہ سے بھی جاپانی سیاست پر جاپانی عوام کا اعتماد کم ہوا ہے ۔