بیجنگ : چین کے ساحلی شہر چھنگ ڈاؤ میں” بیلٹ اینڈ روڈ ” توانائی کے وزیروں کا تیسرا اجلاس منعقد ہوا جس میں "بیلٹ اینڈ روڈ” گرین انرجی کوآپریشن ایکشن پلان (2024-2029) جاری کیا گیا۔
جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی تجویز کے بعد سے 11 سال میں چین نے 100 سے زائد ممالک اور خطوں کے ساتھ گرین انرجی منصوبوں میں تعاون کیا ہے۔ آج ، بیلٹ اینڈ روڈ انرجی پارٹنرشپ کے رکن ممالک کی تعداد 34 ہو چکی ہے ۔
بیلٹ اینڈ روڈ انرجی پارٹنرشپ سیکریٹریٹ کے دفتر کے سربراہ ہو منگ کے مطابق چین نے عالمی کم کاربن توانائی کی منتقلی اور نئی توانائی کی ترقی میں 80 فیصد سے زیادہ فوٹو وولٹک آلات اور 70 فیصد پون بجلی کے سازوسامان کا حصہ ڈالا ہے۔ نئے جاری کردہ بیلٹ اینڈ روڈ گرین انرجی کوآپریشن ایکشن پلان کے مطابق اگلے پانچ سالوں میں بیلٹ اینڈ روڈ انرجی پارٹنرشپ کے رکن ممالک مشترکہ طور پر اپنی گرین انرجی سیکیورٹی کی صلاحیتوں میں اضافہ کریں گے۔ اس ایکشن پلان میں ہائیڈروجن انرجی، نئی انرجی اسٹوریج اور جدید نیوکلیئر پاور جیسی جدید کلیدی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو آگے بڑھانا، صاف توانائی کے لیے بین الاقوامی تعاون اور تحقیقی پلیٹ فارم کے قیام کی تلاش کرنا اور گرین انرجی کے شعبے میں استعداد کار بڑھانا شامل ہیں۔