اسلام آباد(آئی پی ایس) پارلیمنٹ لاجز میں خیمہ زن ہونے والی جمعیت علما اسلام کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کی بے دخلی کے لیے اسلام آباد پولیس پہنچ گئی اور جے یو آئی کے رکن اسمبلی جمال الدین سمیت 15 سے 20 ارکان کو حراست میں لے کر پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن کا آغاز کردیا، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ لاجز میں پولیس آپریشن اور اس کے نتیجے میں جے یو آئی کے ارکان قومی اسمبلی کی گرفتاری پر حکومت کیخلاف اعلان جنگ اور گرفتاری دینے کا اعلان کردیا
آئی جی کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری اپوزیشن ارکان کی سکیورٹی کیلئے آنے والی جے یو آئی کی انصار الاسلام فورس کو ہٹانے کے لیے پہنچی تو جے یو آئی کے رکن اسمبلی صلاح الدین ایوبی اور پولیس کے درمیان تکرار ہوئی جو دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرگئی۔ صلاح الدین ایوبی نے آئی جی سے مخاطب ہوکر کہا کہ یہ ہمارے مہمان ہیں اور قانون کے مطابق یہاں ٹھہرے ہوئے ہیں، یہ غیر مسلح لوگ ہیں جن سے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔اس دوران دھکم پیل ہوئی جس میں مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کا پائوں زخمی ہوا جبکہ جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی بھی زخمی ہوئے۔ بعد ازاں آئی جی نے پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن کا فیصلہ کرتے ہوئے اہلکاروں کو میڈیا نمائندگان کو باہر نکالنے کی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے جے یو آئی کیارکان اسمبلی مولانا صلاح الدین اور مولانا جمال الدین کے فلیٹس کی تلاشی لی گئی۔وفاقی پولیس نے ایم این اے جمال الدین کو زبردستی حراست میں لیا اور صلاح الدین ایوبی کے لاج میں بھاری نفری داخل ہوئی۔ جیمعت علما اسلام کے ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے ایم این اے کے کمرے سے جمال الدین سمیت پانچ لوگوں کو گرفتار کیا۔رکن اسمبلی اور انصار الاسلام فورس کے محافظوں کو گرفتار کر کے لے جانے والی پولیس کی گاڑی کو پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے عمارت کے خارجی دروازے پر روک کر احتجاج کیا۔ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اور سابق اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ شیدا ٹلی کی کوئی بدمعاشی نہیں چلے گی، جب مذاکرات ہورہے تھے تو پولیس کیسے اندر داخل ہوئی، اب ہماری جنگ شروع ہوگئی اور تمام اراکین اسمبلی گرفتاری دیں گے۔
آغا رفیع اللہ نے آئی جی اسلام آباد کو مخاطب کر کے کہا کہ آئی جی کا یہاں کیا کام، میری گاڑی کو کیوں روکا اور پولیس یہاں کیسے داخل ہوئی۔ انہوں نے پولیس کو پیچھے دھکیل کر رکاوٹ کو خود ہٹایا۔ دریں اثنا مولانا فضل الرحمن خود گرفتاری دینے لئے پارلیمٹ لاجز پہنچ گئے اور تمام کارکنان کو گرفتاری دینے کے لیے جلد از جلد پارلیمنٹ لاجز پہنچنے کی ہدایت کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں انصار الاسلام فورس کی موجودگی پر وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو فوری طور پر غیر متعلقہ افراد کو لاجز سے باہر نکالنے کی ہدایت کی تھی جس پر پولیس نے ایکشن شروع کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے اس واقعہ کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اپنے کارکنوں کو ملک بھر سے اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی اور کہا کہ جو کارکن اسلام آباد نہ پہنچ سکے وہ اپنے اپنے علاقوں میں سڑکوں کو جام کردیں۔ فضل الرحمان گرفتاری دینے کے لیے پارلیمنٹ لاجز آئے ہیں، پورے پاکستان کے تمام کارکنان اسلام آباد کا رخ کریں، عمران خان کو گلے سے پکڑ کر گھسیٹنے کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ہمیں اطلاعات تھیں کہ جو آج کے واقعہ سے تصدیق ہورہی ہے،ہمیں اس حکومت کی جانب سے اسلام آباد سے اغوا کیے جانے کا خدشہ ہے اس لیے ہم نے اپنی سکیورٹی کے لیے انصار الاسلام کے رضاکار بلائے ۔انہوں نے کہا نے کہا کہ ہماری پولیس سے کوئی جھڑپیں نہیں ہوئیں، نہ ہم مسلح لوگ ہیں، ہم پولیس سے ٹکرا ئوکرنے والے لوگ ہیں، ہم رضاکار ہیں لہذا اس طرح ایک پارٹی کو بہانہ بنا کر ٹارگٹ بنانا شاید پی ٹی آئی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم یکطرفہ طور پر اپنی سکیورٹی کا انتظام کرتے ہیں تو یہ کسی آئین اور قانون میں ممنوع نہیں ہے، اگر وہ ہمیں تحفظ دیتے ہیں تو رضاکاروں کے آنے کی ضرورت ہی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں اور اگر ہم ان دھمکیوں کے نتیجے میں ہم اپنا انتظام خود کریں کہ کوئی ہمیں اغوا نہ کرے تو اس پر وہ ہمیں کہتے ہیں کہ آپ ریاست سے لڑنا چاہتے ہیں، ریاست سے لڑنے کی ہماری کوئی پالیسی نہیں ہے۔جمعیت علمائے اسلام (ف )کے سربراہ نے ایک سوال پر کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ ہمیں اغوا کر لیا جائے گا اور اسی لیے ہم نے خود اپنی سیکیورٹی کا انتظام کیا ہے۔