اسلام آباد( آئی پی ایس) فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق حال ہی میں پاکستان میں ہونے والے الیکشن میں 50 درخواست گزاروں نے قومی اسمبلی، اور 121 صوبائی اسمبلیوں کے نتائج کو کمیشنز میں چیلنج کررکھا ہے، جن میں سے سب سے زیادہ درخواستیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کے حمایت یافتہ امیدواروں کی ہیں۔فافن نے الیکشن ٹریبونل کی اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق 23 میں سے17الیکشن ٹریبونل فنکشنل ہیں، الیکشن ٹریبونل میں 46فیصد درخواست گزارپی ٹی آئی کے ہیں۔ 23الیکشن ٹریبونلزمیں377الیکشن درخواستیں دائرکی گئیں، اور الیکشن کمیشن نے17الیکشن ٹریبونل بنائے۔
فافن رپورٹ کے مطابق پنجاب میں لاہور ہائیکورٹ نے 6الیکشن ٹریبونلز بنائیں، ہائیکورٹ نےفیصلہ دیا الیکشن کمیشن چیف جسٹس کی مشاورت سے ٹریبونل بنانے کا پابند ہے، اسلام آبادہائیکورٹ نے ریٹارئرڈ ججز پر مشتمل الیکشن کمیشن کے 2ٹریبونلز پرحکم امتناع دیا، الیکشن کمیشن اور ٹریبونلز نے درخواستوں اوراضافی درخواستوں کی تفصیلات ظاہرنہیں کی۔
’فافن نے کازلسٹ پرانحصارکیا، اسے صرف 171پٹیشن کی سرٹیفائیڈ کاپیاں ملیں‘۔
فافن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق صوبائی اسمبلیوں میں 121 نتائج چیلنج ہوئے، جن میں سے 13نے پنجاب میں نتائج کو چیلنج کیا، 18 نے سندھ، 9نے خیبرپختونخوا، 7نے بلوچستان، 3نےاسلام آباد میں نتائج کو چیلنج کیا۔
رپورٹ کے مطابق الیکشن پٹیشنز میں 46فیصد پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ، 13فیصد جے یوآئی، 9فیصد پیپلزپارٹی، 8فیصد ن لیگ، 7فیصد آزاد، 4فیصد جی ڈی اے کی درخواستیں ہیں۔ جماعت اسلامی، اے این پی اورنیشنل پارٹی کی2،2فیصد درخواستیں ہیں۔
’ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اوراین ڈی ایم نے 2حلقوں کے نتائج چیلنج کیے‘۔
پنجاب کے ٹریبونلزسے 43، سندھ سے53، خیبر پختونخوا سے 40درخواستیں دی گئی ہیں۔ بلوچستان سے32اوراسلام آباد سے 3درخواستیں جمع ہیں۔ پنجاب میں 72فیصد، سندھ میں 49فیصد، بلوچستان میں 6فیصد درخواستیں پی ٹی آئی کی ہیں۔
بلوچستان میں 25فیصد، سندھ میں 17فیصد، خیبرپختونخوا میں 16فیصد درخواستیں جے یوآئی کی ہیں۔ سندھ میں17فیصد، بلوچستان میں 13فیصد، خیبرپختونخوا میں 7فیصد، پنجاب میں 2فیصد درخواستیں پیپلز پارٹی کی ہیں۔ پنجاب میں19فیصد، بلوچستان میں6 اور خیبرپختونخوا میں 4فیصد درخواستیں مسلم لیگ ن کی ہیں۔