نئے سال کے موقع پر چین کے صدرمملکت شی جن پھنگ نے چائنا میڈیا گروپ اور انٹرنیٹ کے ذریعے نئے سال کی آمد پر مبارک باد کا پیغام دیا ۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ 2023 میں ہم انتھک جدوجہد کرتے ہوئے آگے بڑھتے رہے ،تمام آزمائشوں پر پورے اترے اور زبردست کامیابیاں حاصل کیں ۔ ہم مشکلات کے اس سال کو یاد رکھتے ہوئے مستقبل کے لئے پراعتماد ہیں۔
یہ اعتماد کہاں سے آتا ہے؟یہ اعتماد سال 2023 میں حاصل کردہ حقیقی کامیابیوں سے آتا ہے۔ انسداد وبا کے مرحلے سے گزر کر چین کی معیشت بہتری بلکہ اعلی معیار کی ترقی کی جانب بڑھتی رہی۔ چین کی اختراعات اور ترقی کی بات کی جائے تو ہر شعبے میں نت نئی اختراعات دیکھنے میں آئیں ۔ معاشی بحالی کے عمل اور اس میں حاصل ہونے والی کامیابیوں میں عوام کی مصروفیات ایک خوشحال زندگی کے لئے لوگوں کی خواہشات کا مظہر اور زندگی سے بھرپور چین کی عکاس ہیں۔
یہ اعتماد ہر شخص کی انفرادی جدوجہد سے آتا ہے۔ محنت کرنے والے کسان، مزدور، اور کارباری افراد ہوں یا ملک کا دفاع کرنے والے سپاہی، مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والے سب ہی لوگوں نے اپنی اپنی جگہ پر غیرمعمولی خدمات سرانجام دی ہیں۔
اعتماد وسیع و عریض سرزمین اور عظیم تہذیب سے آتا ہے۔ شمال سے جنوب تک ہر طرح کے مناظر میں لوگوں کا لگاؤ محسوس کیا جا سکتا ہے۔بل کھاتے دریائے ذرد اور بہتے ہوئے دریائے یانگسی میں قوم کے جذبات محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ لیانگ چو، این شو اور سان شینگ ڈوئی کے قیمتی ثقافتی جوہر چین کی قدیم تاریخ بتاتے ہیں۔وسیع و عریض سرزمین،طویل و شاندار تاریخ اور منفرد تہذیب، یہ سب چینیوں کے اعتمادکی بنیاد اور ان کی قوت کا منبع ہے۔
اعتماد معاشرے کی ترقی کے لیے استعمال کی جانے والی منطق اور سائنسی تفہیم سے آتا ہے۔ اس وقت دنیا کے کچھ علاقے تنازعات کے شکار ہیں۔تاہم شی جن پھنگ نے اپنے پیغام میں کہا کہ ” عالمی تبدیلیوں کے باوجود امن و ترقی ہمیشہ ایک رجحان رہا ہےاور تعاون اور مشترکہ کامیابیاں ہمیشہ وقت کا ایک سچ رہی ہیں۔ "سینٹرل فارن افیئرز ورک کانفرنس نے حال ہی میں نشاندہی کی کہ دنیا افراتفری اور تبدیلی کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے، لیکن انسانی ترقی کی عمومی سمت تبدیل نہیں ہوگی، عالمی تاریخ کی پیچیدہ ترقی کی عمومی منطق تبدیل نہیں ہوگی، اور بین الاقوامی برادری کے مشترکہ نصیب کا عمومی رجحان بھی تبدیل نہیں ہوگا۔
یہ اعتماد عوام پر بھرپور یقین اور ان کی خدمت کے پختہ عزم سے آتا ہے۔ مشکل کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو ؟اسے 1.4 بلین سے تقسیم کیا جائے،تو اس پر قابو پا لیا جائے گا اور انفرادی قوت کتنی ہی کم کیوں نہ ہو جب 1.4 بلین گنا بڑھ جائے تو اسے روکنا ممکن نہیں ہوگا۔شی جن پھنگ نے اپنے پیغام میں بھی پرزورالفاظ میں کہا کہ عوام ہمیشہ تمام مشکلات پر قابو پانے میں ہماری سب سے بڑی حمایت رہے ہیں۔ اسی لیے گزشتہ سال نو کے پیغامات میں بھی صدر شی نے بچوں کی پرورش اور تعلیم، نوجوانوں کے روزگار اور کامیابی، بزرگوں کی دیکھ بھال ، ملازمین کے حقوق اور ان کی زندگی اور چھوٹے سے چھوٹا کام کرنے والے ہر عام آدمی کے مزاج ،صحت اور خوشحالی کا خیال رکھا ہے۔
ملک کی خوشحالی عوامی فلاح و بہبود میں ہے اور دنیا کا امن و امان بھی عوامی فلاح اور ان کی بہبود کے لیے ہے۔ ہمارا نصب العین عظیم ہے اور سادہ بھی ۔ ہمارا حتمی مقصد لوگوں کو بہتر زندگی فراہم کرنا ہے۔ اس عظیم مگرسادہ نصب العین نے یہ طے کیا ہے کہ چین تمام ممالک کے ساتھ مل کر عوام کے مفادات اور انسانیت کے مستقبل کی بنیاد پر بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر اور ایک بہتر دنیا کے قیام کے لئے آگے بڑھتا رہے گا۔