تحریر: حمیرا الیاس
خواتین اپنی پوری زندگی میں بہت سے کردار ادا کرتی ہیں جن میں ایک وفادار بیٹی ، ایک پیار کرنے والی بہن ، ایک معاون بیوی اور ایک پرورش کرنے والی ماں شامل ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب محنت سے کمائی گئی رقم کو سنبھالنے کی بات آتی ہے تو خواتین مردوں کی نسبت بہترمنتظم ہوتی ہیں۔
خواتین اپنی محنت کی کمائی کا انتظام کرنے میں بہتر ہوتی ہیں کیونکہ وہ بعض اوقات سمجھدار، منطقی، قدامت پسند اور جذباتی جوش و خروش سے متاثر نہیں ہوتی ہیں۔
لیکن چونکہ وہ قدامت پسند طریقے سے پیسے کا انتظام کرتی ہیں اس لئے خواتین اپنے پاس موجود مالی متبادل یا اپنے اثاثے بڑھانے پر زیادہ توجہ نہیں دے پارہی ہوتی ہیں۔
خواتین کیسے مالی خودمختاری کی راہ ہموار کرسکتی ہیں؟
اگرچہ مالی آزادی حاصل کرنا اہم ہے ، لیکن یہ ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ اس میں وقت لگتا ہے۔ یہ ایک طویل لیکن حیرت انگیز سفر ہے جس کے لئے ایک سیدھی اور معمولی شروعات کی ضرورت ہے۔
اپنی مالی خود مختاری کو یقینی بنانے کے لئے ہم یہاں 5 تجاویز پیش کررہے ہیں جس پر عمل کرکے خواتین مالی خودمختاری حاصل کرسکتی ہیں چاہے وہ ورکنگ وومن ہوں یا گھر پر رہنے والی مائیں ۔
تجویز نمبر 1
مالی اہداف کا تعین کریں
خواتین کے لیے یہ بہت اہم ہے کہ ان کے مقاصد مخصوص اور وقت کے تابع ہوں ۔ خواتین کو اپنے مقاصد کو مختصر، درمیانی اور طویل مدتی اہداف میں تقسیم کرنا ہوگا جس کا انحصار اس بات ہے کہ ان اہداف کو حاصل کرنے کے لئے ان کے پاس کتنا وقت ہے۔
اس کے علاوہ، جو بھی وہ سرمایہ کاری کریں وہ ان کے مقاصد کے ساتھ اچھی طرح سے ہم آہنگ ہونا چاہئے۔
تجویز نمبر 2
مالی امور میں شامل ہوں
جتنی زیادہ عورتیں اپنے خاندان کے مالی امور میں شامل ہوں گی اور ان سے آگاہی حاصل کریں گی اتنا ہی بہتر ہوگا۔ ای اسٹیٹمنٹ اور انٹرنیٹ بینکنگ کی بدولت بینک اسٹیٹمنٹ چیک کرنا اب بہت آسان ہے۔
انہیں مشورہ دوں گی کہ وہ ہر ماہ کم از کم ایک بار اپنے تمام بینک اور دیگر مالیاتی اکاؤنٹس کا جائزہ لیں۔ اس سے خواتین کو اس بات کا پتہ چلے گا کہ یسہ کہاں سے آرہا اور کہاں جارہا ہے ۔ جب یہ علم ہوگیا تو پھر انہیں اپنے مالی معاملات کو بہتر طریقے سے سنبھالنے میں مدد ملے گی۔
بجٹ اور اخراجات کو ٹریک کرنے والی ایپلی کیشنز کا استعمال کرتے ہوئے اخراجات کی درجہ بندی اور ٹریکنگ کرنا ایک بہترین متبادل ہے۔
اگراچانک کسی واقعہ کی وجہ سے خاندان کی ذمہ داری ان کے کندھوں پر آجائے تو خواتین کے لئے علم اور مہارت کے بغیر اپنے مالی معاملات کو سنبھالنا مشکل ہوسکتا ہے اس لئے خاندان کے مالی امور کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ وہ اچانک آنے والی اس ذمہ داری سے اچھی طرح نمٹ سکیں۔
تجویز نمبر3
سرمایہ کاری کا آغاز کریں
مالی اہداف کی سمت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائیں مستقل آمدن کے ذرائع پیدا کرنے کے لئے سرمایہ کری اس سے نہ صرف وقت کے ساتھ آپ کے مالی استحکام اور مالی خودمختاری میں اضافہ ہوگا بلکہ مہنگائی اور روپے کی گرتی قدر سے بھی نمٹ سکیں گی۔
خواتین اپنے سرمایہ کاری کی شروعات کریں تو انہیں اس سے آگاہی حاصل کرنا بھی ضروری ہیں کہ وہ کہاں کہاں محفوظ طریقے سے سرمایہ کاری کرسکتی ہیں۔
میوچل فنڈز، منظم سرمایہ کاری منصوبے (ایس آئی پیز)، سونا، سٹاک مارکیٹ ، جائیداد اور سرکاری سرکاری سیکورٹیز سرمایہ کاری عمومی ذرائع ہیں جن کا انتخاب سرمایہ اور اپنی سہولت کے اعتبار سے کیا جاسکتا ہے۔
خواتین کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ان کے سرمایہ کاری کا فیصلہ ان کے سرمایہ کاری اہداف ، نقصان برداشت کی صلاحت اور وقت کے اعتبار سے ہونا چاہیئے۔
تجویز نمبر 4
ہنگامی فنڈز ہرصورت برقرار رکھیں
ہنگامی فنڈز ہرصورت برقرار رکھنا ضروری ہے اور ترجیحی طور یہ ایک الگ بچت اکاونٹ میں ہوں۔ ، ٹرم ڈپازٹ ، لیکوئیڈ فنڈز یا اوور نائٹ فنڈز اس مقصد کے لئے استعمال کئے جاسکتے ہیں ۔ یہاں مقصد زیادہ منافع حاصل کرنا نہیں بلکہ ہنگامی صورتحال کے لئے رقم کو محفوظ رکھنا ہونا چاہئے۔
تجویز نمبر 5
ہیلتھ انشورنس کوریج
خواتین کو اپنی ذاتی صحت ، فیملی میڈیکل ہسٹری اور جس شہر میں وہ قیام پذیر ہیں اسے مدنظررکھتے ہوئے مناسب ہیلتھ انشورنس کوریج کی ضرورت ہے۔ تاکہ وہ اپنے اہداف کے لئے مختص کردہ سرمایہ کاری کو اس مد میں پرخرچ کرنے سے بچ سکیں۔
حرف آخر
خواتین کو اپنے مالی مقاصد کا تعین کرنے اور ان کو پورا کرنے کے لئے ضروری بچت اور سرمایہ کاری کے پروگرام بنانے کے بعد اس پر سختی سے عملدرآمد کرنا چاہیئے۔
مالی خودمختاری کا راستہ ایک طویل شاہراہ ہے لہذا ایک قابل اعتماد مشیر کے ساتھ باقاعدگی سے اس کا جائزہ لیں یہ مشیر متضاد چیزیں سامنے آنے پر نہ صرف ان کی ضروریات کی ترجیحات طے کرنے میں مدد کرسکتا ہے بلکہ ٹریک سے ہٹنے کی صورت میں دوبارہ ٹریک پر آنے پر مجبور بھی کرسکتا ہے۔
نوٹ: کالم نگار ماہر تعلیم ، لائف مینٹور ، جے ایم ایچ اے کنسلٹینسی (پرائیوٹ) کی ڈائریکٹر ایڈمن و ایچ آر کے علاوہ رابطہ ہولڈنگ (پرائیوٹ) لمیٹڈ ، رابطہ میڈیا سروسز (پرائیوٹ) لمیٹڈ اور رابطہ فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن بھی ہیں۔