اسلام آباد(آئی پی ایس)صدر مملکت داکٹرعارف علوی نے کہا ہے کہ عمران خان اور فوج کے درمیان مصالحت میں ناکامی کی بہت سی وجوہات تھیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں صدر عارف علوی نے کہا کہ وزیراعظم سے زیادہ تر سرکاری امور کے سلسلے میں ہی رابطہ ہوتا ہے۔ عمران خان وزیراعظم تھے تو ان سے بھی ذاتی معاملات پر کم بات ہوتی تھی۔
صدر علوی نے کہا کہ عمران خان اور فوج کے درمیان مصالحت نہ ہونے بہت سی وجوہات تھیں جن کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں اور بحیثیت صدر عدلیہ پر یقین رکھتا ہوں۔
صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ شفاف اور قابل اعتماد الیکشن کے لیے ضروری ہے ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلئنگ فیلڈ ملے۔ نوازشریف یا جو بھی منتخب ہو کر آئے گا عہدے کے تقاضے کے مطابق اس سے حلف لینے کی ذمہ داری پوری کروں گا۔
الیکشن سے قبل کنگز پارٹی سے متعلق باتوں پر صدر علوی نے کہا کہ اس بارے میں بات نہیں کروں گا کیونکہ اس سے صدر کا منصب متنازع ہوجائے گا۔تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا۔ نو مئی کے واقعات کی مذمت کی ہے تاہم حکومتوں کو بھی سوچنا چاہیے کہ ایسے حالات پیدا نہ ہوں کہ احتجاج پر تشدد ہوجائے۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے فیصلے پر دنیا اور افغان حکومت سے بات چیت کے نیتیجے میں نظر ثانی ہوسکتی ہے تاہم یہ فیصلہ وہ فورم ہی کرے گا جہاں اس کا فیصلہ ہوا تھا۔
نواز شریف سے حلف لیں گے؟
اس سوال پر کہ اگر نواز شریف وزیر اعظم منتخب ہوجاتے ہیں تو کیا آپ ان سے حلف لیں گے؟ کے جواب میں صدر علوی نے کہا کہ یہ ان کے عہدے کا تقاضا ہے اور جو بھی منتخب ہو کر آئے گا وہ اس سے حلف لینے کی ذمہ داری کو پورا کریں گے۔
انتخابات کے قریب آتے ہی ایک مرتبہ پھر ‘کنگس پارٹی کی باز گشت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر اپنے خیال کا اظہار نہیں کریں گے کیوں کہ اس سے صدر کا منصب متنازع ہوجاتا ہے۔