
اقوام متحدہ :
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی ہنگامی اجلاس میں فلسطین اور اسرائیل سے متعلق قرارداد کا مسودہ منظور کیا گیا جس کے حق میں 120 اور مخالفت میں 14 ووٹ آئے جب کہ 45 رکن ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ۔ امریکہ اور اسرائیل نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔عا لمی میڈ یا کے مطابق اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے نکولس ڈی ریویئر نے کہا کہ فرانس نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا کیونکہ "شہریوں کے قتل کا کوئی بھی جواز نہیں ہے۔”
مسودے میں پائیدار جنگ بندی کے فوری نفاذ، غزہ کی پٹی میں شہریوں کو بنیادی اشیا اور سہولیات کی فوری فراہمی، شہریوں اور بین الاقوامی اداروں کے تحفظ اور شمالی غزہ سے انخلاء کے اسرائیل کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔مسودے میں فلسطینی اور اسرائیلی شہریوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد کی مذمت کی گئی اور "دو ریاستی فارمولے” کی بنیاد پر تنازع کے منصفانہ اور دیرپا حل کی تلاش کا اعادہ کیا گیا ہے۔
قرارداد کے مسودے کو اردن سمیت 48 سے زائد ممالک نے مشترکہ طور پر پیش کیا ۔اس قرارداد کی منظوری اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی اکثریت کی جانب سے جنگ بندی کے پرزور مطالبے کی عکاسی کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تمام قراردادوں کا بہت اہم اخلاقی اور سیاسی اثر و رسوخ ہے۔ تاہم، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا قانونی اختیار اس عالمی ادارے کے پاس نہیں ہے
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ نے روس اور برازیل کی طرف سے جنگ بندی سے متعلق قراردادوں کے مسودے کو دو مرتبہ ویٹو کیا ہے۔دوسری جانب امریکہ کے تجویز کردہ قرارداد کے مسودے میں جنگ بندی کا کوئی حصہ شامل نہیں تھا اس لیے اس کی حمایت نہیں کی جا سکتی تھی ۔ اعداد و شمار کے مطابق 1945 سے اس سال اکتوبر تک سلامتی کونسل میں فلسطین اسرائیل مسئلے پر کل 36 قراردادوں کو مستقل ارکان کی جانب سے ویٹو کیا گیا جن میں سے 34 بار جس ملک نے قراردادوں کو ویٹو کیا وہ، امریکہ ہے ۔تاہم، عدل و انصاف اور عوام کی حمایت کو بڑی طاقتیں متاثر نہیں کر سکتیں۔