اسلام آباد(انٹرویو، ارمان یوسف )وفاقی دارالحکومت کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرپروفیسر ڈاکٹر نعیم ملک نے کہا ہے کہ پمز کو بجٹ اور افرادی قوت کی قلت سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے ،حکومت کا صحت سہولت انقلابی پروگرام ہے جسے اسپتال میں مکمل طور پر نفاذکرنے کیلئے کوشاں ہوں ،اسپتال سے صحت سہولت پروگرام کا ریکارڈ چوری کرنے کی کوشش میرے خلاف سازش تھی ، ملوث افراد کیخلاف کارروائی کی گئی ہے ، اسپتال کا ریکارڈمکمل محفوظ ہے ،پمز کے تمام انتظامی معاملات میں میرٹ کو یقینی بنانے کے اقدامات کر رہے ہیں،سسٹم کے اندر رہتے ہوئے اسپتال میں اصلاحات کا عمل شروع کر دیا ہے،پمز کا مجموعی بجٹ 4 ارب روپے ہے جس میں تمام معاملات کو پورا کرنا مشکل ہے،اگر مجھے مزید کام کرنے کا موقع دیا جاتا ہے تو ایک سال میں ہسپتال کے زیادہ ترمسائل کو حل کر دیں گے، اسپتال میں مریضوں کو ہر طرح کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے خود ہر ڈپارٹمنٹ سمیت او پی ڈی میں چھاپے ماررہا ہوں،اسپتال کے تما م ڈپارٹمنٹ کے ریکارڈ زکو کمپیورٹرائزڈ کر دیا ہے، جس ڈپارٹمنٹ کو ہاتھ لگائیں تو اس میں مسائل کے انبار ہوتے ہیں،ہسپتال کے فضلے کو باہر بیچنے کے معاملے پرانکوائری رپورٹ وزارت صحت کو بھجوا دی ہے،جلد ذمہ داراں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
منگل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرپروفیسر ڈاکٹر نعیم ملک نے کہا ہے کہ جب سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر آیا ہوں ہسپتال کے ہر انتظامی کام میں میرٹ کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہوں،ہسپتال کے صفائی ستھرائی سمیت دیگر تمام معامات کی خود نگرانی کر رہا ہوں،انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے فضلے کو باہر بیچنے کے معاملے کی چھان بین کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ معاہدے میں خلاف ورزی پر کوئی سزا ہی نہیں ہے،کمپنی 2 مشینوں کے ہر ماہ 29 لاکھ وصول کرتی تھی جبکہ ان کی ایک مشین خراب تھی۔مذکورہ کمپنی کو رقم کی ادائیگی کا عمل بند کروا دیا ہے۔ہسپتال کا کل بجٹ 4 ارب روپے ہے جس میں تمام معاملات کو پورا کرنا مشکل ہے، ڈالر کا ریٹ گزشتہ ایک سال کے دوران دوگنا سے زیادہ ہو گیا ہے،ہسپتال کا بجٹ کم سے کم 8 ارب ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہ کہ اسپتال کی ایمرجنسی ہر ہسپتال کا ماتھاہوتی ہے،ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں اصلاحات کے عمل کا آغاز کر دیا ہے،حکومت کا صحت سہولت پروگرام بہت اچھا اقدام ہے،صحت سہولت پروگرام پر عمل در آمد کو پوری طرح ہسپتال میں ممکن بنانے پر کام کر رہے ہیں،اس پروگرام پر پوری طرح عمل ہو جائے تو لوگ نجی ہسپتالوں میں علاج کروانا چھوڑ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ صحت سہولت پروگرام کا ریکارڈ چوری کرنیکی کوشش میرے خلاف سازش کرنے کی کوشش کی گئی تھی جس کو ناکام ہو گئی ہے۔ صحت سہولت پروگرام کا ریکارڈ 4 مختلف جگہوں پر محفوظ کی جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی نظام آتا ہے تو وہ بہتری کیلئے آتاہے،ایم ٹی آئی نظام لایا گیا وہ بھی بہتری کیلئے تھا مگر جب اس پر عمل در آمد پوری طرح نہ ہو ا تو نقصان ہوا، نہ تو ہسپتال وزارت صحت کے تحت چلا اور نہ ہی ایم ٹی آئی کے تحت چلا جس سے ہسپتال کو کافی نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں مریضوں کو ہر طرح کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے خود ہر ڈپارٹمنٹ سمیت او پی ڈی میں چھاپے ماررہا ہوں، اگر کوئی ڈاکٹر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا تو اس کو ایک یا دو بار شوکاز جاری کیا جائے گا ورنہ سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ 11اپریل کو میں ریٹائر ہو جاوں گا،ای ڈی کے عہدے کی خواہش نہیں کی تھی یہ مجھے ذمہ داری دی گئی جس کو پوری ذمہ داری سے نبھا رہا ہوں اگر مجھے مزید کام کرنے کا کہا گیا تو انشااللہ ایک سال میں ہسپتال کے زیادہ ترمسائل کو حل کر دیں گے۔