اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

عمران خان کی ممنوعہ فنڈنگ اور کارسرکار میں مداخلت کے کیسوں میں ضمانتیں منظور

اسلام آباد(آئی پی ایس)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو عدالتوں سے بڑا ریلیف مل گیا ، ممنوعہ فنڈنگ اور الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج و کارسرکار میں مداخلت کے دو اہم کیسوں ضمانتیں منظور کرلی گئیں ۔تفصیلات کے مطابق بینکنگ کورٹ اسلام آباد میں فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے کی۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی حاضری پیش ہونے پر لگا لیں گے۔ آپ دلائل کا آغاز کریں۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ مجھے کچھ ٹائم درکار ہے کیس کا ریکارڈ لے آؤں۔عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔وقفے کے بعد کیس پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی۔ وکیل عمران خان بیرسٹر سلمان صفدر روسٹرم پر آ گئے۔ سپیشل پراسیکیوٹررضوان عباسی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ سپیشل پراسیکیوٹررضوان عباسی نے عمران خان کی عدم پیشی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ابھی تک عدالت کو انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ عمران خان کو 9بجے عدالت پیش ہونا چاہیے تھا، کیا ایسی سہولت عام شہریوں کو بھی ملتی ہے؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ہےکہ حاضری کے بعد دلائل دیےجاتےہیں۔ وکیل سلمان صفدر نے دلائل کی تیاری کے لیے سماعت کو گھنٹے کے لیے ملتوی کرنے کا وقت مانگ لیا۔ عدالت نے گھنٹے کے لیے وقفہ کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ جج نے وکیل سلمان صدر کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ 5 منٹ ہیں، تیاری کرلیں۔عدالت نے 5 منٹ کے لیے سماعت میں وقفہ کردیا۔بینکنگ کورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ عمران خان کے خلاف ایف آئی اے نے بہت کم وقت میں انکوائری کی۔ عموماً ایسے مقدمات میں انکوائری کےلیے کافی وقت درکار ہوتاہے۔ عمران خان ابھی موجود نہیں،عدالت پہنچ جائیں گے۔ عمران خان پر کئی الزامات گزشتہ سماعت پر لگائےگئے۔ عمران خان کے میڈیکل رپورٹ پر سوالات اٹھائے گئے۔ عمران خان پر ضمانت میں توسیع کو غلط استعمال کرنے کا الزام لگایاگیا۔ عمران خان کی طرف سےآٹھ طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کی گئیں۔ بینکنگ کورٹ عمران خان کی طبی رپورٹ سے مطمئن تھی۔وکیل نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوکت خانم ہسپتال سے طبی رپورٹ طلب کی جو بینکنگ کورٹ میں جمع کروادی ہے۔ عمران خان کے زخموں کے حوالے سے طبی رپورٹ دی جس سے عدالت مطمئن تھی۔71 سال کی عمر میں زخم کو بھرنے میں وقت درکار ہوتاہے۔ عمران خان کا گھر لاہور میں ہےلیکن رہتے بنی گالا ہیں۔ عمران خان بنی گالاجائیں گےلیکن بینکنگ کورٹ سےہوکرجائیں گے۔ عمران خان آئی سی یو میں 7 دن رہے۔انہوں نے دلائل میں مزید کہا کہ شوکت خانم ہسپتال عمران خان کی پرائیویٹ ملکیت نہیں ہے۔ وزیرآباد سانحہ کےبعد آج جا کر عمران خان کا علاج مکمل ہواہے۔ عمران خان کہتے رہے آکر تفتیش کر لیں ایسا نہیں ہوا۔ انسانی بنیادوں پر بھی ایف آئی اے کا ایک بیان تک نہیں آیا۔ پراسیکیوشن کی بات پر ہی رہوں گا قانون میں سب برابر ہیں۔ عمران خان کو پھر انسانی بنیادوں پر وہ سہولت کیوں نہ ملی جو باقی لوگوں کو ملتی ہے۔ 24 فروری کو ہم نے آخری درخواست بھیجی شامل تفتیش کریں۔سلمان صفدر نے ایف آئی اے کو بھیجا خط پڑھ کر سنا دیا۔ وکیل کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے ایف آئی اے کو مکمل جواب بھیجا لیکن ایف آئی اے شاملِ تفتیش نہیں کررہی۔ ایف آئی اے کو معلوم تھاکہ عمران خان کو ابھی زخم ہیں۔ تفتیش اور گرفتاری کے لیے پولیس یا ایف آئی اے سفر کرتی ہے۔ ایف آئی اے اگر تفتیش میں شامل نہیں کرنا چاہتی تو ان پر ہے۔ عمران خان نے بطور وزیراعظم ملک کی خدمت کی ہے۔ عمران خان کی شہرت وقت کے ساتھ بڑھتی گئی ہے۔ عمران خان کو غیرقانونی طور پر حکومت سے نکالاگیا۔ حکومت کے کئی رہنماؤں پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کیسز ہیں۔عمران خان کے وکیل نے مزید کہا کہ عمران خان کے خلاف سیاسی انتقام لینے کے لیے کئی مقدمات درج کردیےگیے ہیں۔ آج تک عمران خان پر کوئی کرپشن کا کیس سامنے نہیں آیا۔ حقیقی آزادی مارچ شروع کیاجس پر عمران خان کو قاتلانہ حملہ کرکے ٹارگٹ کیاگیا۔ پی ٹی آئی کے متعدد رہنما اس وقت جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ عمران خان حملے کے بعد آج تک اپنے بنی گالہ کے گھر نہیں جا سکے۔کیا کوئی انا کا مسئلہ ہے کہ عمران خان کو سوالنامہ بھی نہیں دیا جا سکا۔ مقدمات وزارت داخلہ کے ماتحت ہوتے ہیں اور وزارت داخلہ پی ٹی آئی کی سیاسی مخالفین ہیں۔وکیل سلمان صفدرنے عمران خان کی ضمانت کنفرم کرنے کی استدعا کردی۔ اپنے دلائل میں انہوں نے کہا کہ شریکِ 3 ملزمان کی عدالت ضمانت کنفرم کر چکی ہے۔ شریکِ 4 ملزمان نے ضمانت واپس لے لی تھی۔ ایف آئی اے کا پرچہ وہ ہوتا ہے جو تیر کمان سے نکل جاتا ہے۔ ایف آئی اے نے چار ملزموں کی حد تک کہا کہ انکی گرفتاری کی ضرورت ہی نہیں۔ اگر ایف آئی اے درست تفتیش کرتی تو ان چاروں کو ملزم ہی نہ بناتی۔ اپنے دلائل میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف ایف آئی اے کا کیس مفروضوں پر مبنی ہے۔ عارف مسعود نقوی ملزم ہیں، ان کا ایف آئی اے کو معلوم نہیں۔ عارف مسعود نقوی کو گرفتار نہیں کیاگیا، تفتیش میں شامل نہیں کیاگیا۔ دوسری جانب اسلام آبادکی انسداد دہشت گردی عدالت نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاج کےکیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی عبوری ضمانت منظورکرلی۔کیس کی سماعت انسدادِ دہشت گردی عدالت کےجج راجہ جواد نےکی۔عمران خان کے خلاف مقدمہ تھانہ سنگجانی میں درج کیا گیا تھا۔قبل ازیں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان 4 مختلف مقدمات میں پیشی کے لیے اسلام آباد پہنچ گئے، عمران خان مقدمات میں پیشی کے لیے بڑے ہجوم کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس پہنچے جہاں وہ عدالت میں پیش ہوئے۔اس موقع پر شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی، پی ٹی آئی کارکنان نے جوڈیشل کمپلیکس کا دروازہ توڑ دیا اور بڑی تعداد میں جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہوگئے, جی 11 جوڈیشل کمپلیکس پر سکیورٹی کے انتظامات درہم برہم ہوگئے، پی ٹی آئی کارکنوں نے تمام رکاوٹوں کو ہٹا دیا۔سکیورٹی اہلکار کارکنوں کو روکنے میں ناکام ہوگئے جس کے باعث عمران خان کو کمرہ عدالت کے اندر لے جانے میں دشواری کا سامنا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے بذریعہ سڑک اسلام آباد پہنچے، اس سے قبل عمران خان نے طیارے سے جانا تھا تاہم بعد ازاں روانگی کا پروگرام تبدیل کرکے بذریعہ موٹروے جانےکا فیصلہ کیا گیا۔متعدد بار طلبی اور بار بار استثنیٰ مانگنے کے بعد عدالت کے حکم پر عمران خان نے منگل کو پیش ہونےکا فیصلہ کیا۔ اسلام آباد میں 4 مختلف کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کی انسداد دہشت گردی عدالت اور بینکنگ کورٹ سمیت سیشن عدالت کے 2 کیسز میں پیشی ہے۔ جی11 کورٹس اور کچہری میں عمران خان کی آمد کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker