
اسلام آباد(آئی پی ایس)سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر بہرہ مند تنگی نے سوال کیا کہ ایل او سی پر جنگ بندی کے حوالے سے بھارت کے ساتھ کیا معاہدہ کئے گئے؟
وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے بتایا کہ جو آج ہم فیصلہ کریں گے کل اس کا بوجھ بھی اٹھانا پڑتا ہے ۔ ہم نہیں چاہتے کہ سرحدوں پر کشیدگی سے دونوں جانب لاشیں گریں، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں لوگ شہید ہونا بند ہوں ۔ بھارت کے ساتھ ایل او سی معاہدہ بھی امن کی ایک کوشش ہے۔ اس وقت بیک ڈور ڈپلومیسی نہیں ہو رہی ۔ جو بھی ہو رہا ہے سب کے سامنے ہو رہا ہے ۔ پاکستان گزشتہ 4 سال سے سیاسی محاز آرائی کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ ہم خطے میں خون نہیں بہانا چاہتے کیونکہ ہماری پالیسی بہت واضح ہے کہ ہم خطے میں امن اور استحکام چاہتے ہیں، ہمیں سیاست کے بجائے ریاستی پالیسی کو اپنانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی تحفظ حاصل ہے لیکن بھارت میں اقلیتیوں کے ساتھ بہت برا سلوک ہو رہا ہے۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارت کے منفی رویے کے باوجود پاکستان امن کی راہ پر چلتا رہے گا، ایل او سی پر پاکستان بھارت کے مابین کشیدگی میں کمی آئی ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ مودی سے متعلق بی بی سی کی ڈاکومینٹری ثبوت ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان کثیر الجہتی معاہدے کی تفصیلات ایوان میں پیش کر دی گئیں۔ تحریری جواب کےمطابق پاکستان نے 16 جون 2022 کو فارن پبلک ڈاکومنٹس ہیک کنونشن پر دستخط کئے ۔ فارن پبلک ڈاکومنٹس برائے 1961 قانون سازی کیلئے ضرورت ختم کے لئے تھا۔26 اکتوبر 2004 کو ہیک کنونشن پر بھارت نے بھی دستخط کئے۔
پاکستان نے کنونشن آن دی پروٹیکشن اینڈ پروموشن آف دی ڈائیورسٹی آف کلچرل ایکسپریشن پر دستخط کئے ۔ سینیٹ میں تحریری جواب میں بتایا گیا کہ کنونشن آن دی پروٹیکشن اینڈ پروموشن آف دی ڈائیورسٹی آف کلچرل ایکسپریشن (2005) 4 جون 2022 سے رائج ہے۔ بھارت نے کنونشن آن دی پروٹیکشن اینڈ پروموشن پر15 دسمبر 2006کو دستخط کئے۔ پاکستان نے 5 نومبر 2022 کو ٹی آئی پی پروٹوکول -2000 پر دستخط کئے۔ بھارت جے ٹی آئی پی پروٹوکول -2000 پر 5 مئی 2011 کو دستخط کئے ہیں۔