اسلام آبادپاکستان

میٹھے مشروبات کے نقصانات سے بچا ئو ، پناہ کے زیر انتظام میڈیاسیشن

 اسلام آباد(آئی پی ایس )میٹھے مشروبات کے نقصانات سے بچا ئو کے مختلف طریقوں پر پناہ کے زیر انتظام میڈیاسیشن ،پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیر انتظاممیٹھے مشروبات کے استعمال میں کمی کے لیے پالیسی آپشنزکے موضوع پرایک میڈیاسیشن کااہتمام کیاگیا۔ پناہ کے جنرل سیکرٹری ثنا اللہ گھمن نے میزبانی کے فرائض سر انجام دیے۔اس موقع پر، گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر کے کنسلٹنٹ منور حسین، ڈاکٹر خواجہ مسعود احمد، نیشنل کوآرڈینیٹر نیوٹریشن اینڈ این ایف اے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن، سول سوسائٹی اور میڈیا کے ماہرین بھی موجود تھے۔ثنا اللہ گھمن جنرل سیکریٹری پناہ نے پاکستان میں صحت کے حوالے سے پناہ کی خدمات کا ذکر کیا اور بتایا کہ پناہ نہ صرف لوگوں میں دل اور متعلقہ بیماریوں سے آگائی دے رہا ہے بلکہ پالیسی ساز اداروں کے ساتھ مل کر قانون سازی کیلیے بھی کام کر رہی ہے۔ دل اور بہت سی دیگر بیماریوں کی ایک بڑی وجہ میٹھے مشروبات کا زیاد ہ استعمال ہے جس کی وجہ سے صحت کے بہت سے مسائل جنم لے رہے ہیں اور آج کا ہماری سیشن انہیں میٹھے مشروبات کے استعمال کو کم کرنے کے لئے پالیسی اپشن پر بات کرنا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ میٹھے مشروبات کی جگہ پانی پیں،صاف اورمیٹھاپانی صحت کیلئے بہترین ہے۔پناہ کی وجہ سے لوگوں میں شعور آرہاہے۔ گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹرز کے کنسلٹنٹ منور حسین نے کہا کہ شکر والے مشروبات پر ٹیکس بڑھانے اور اسکی کھپت کو کم کرنے کی حمایت کرنے کے لیے کافی عالمی اور مقامی شواہد موجود ہیں۔ 2015 میں پاکستان میں موٹاپا جس کی ایک بڑی وجہ میٹھے مشروبات ہیں پر ہونے والے اخراجات کا تخمینہ 428 ارب روپے تھا۔ہمیں سکول فوڈ پالیسی متعارف کروانا ہو گی اور میٹھے مشروبات کی مارکیٹنگ پر پابندی اور ٹیکس جیسے تمام ہتھیار مل کر استعمال کرنے ہونگے تاکہ بچے ان کے نقصانات سے محفوظ رہ سکیں۔اس کے لئے ٹیکس بھی ایک بہتریں ہتھیار ہے جو کہ بہت سے ممالک میں کامیابی کے ساتھ چلایا جا رہاہے اور اس کے بہترین نتائج بھی حاصل کیئے جا رہے ہیں۔ہمارے پالیسی میکرز کو بھی ان عوامل پر عمل درآمد کر کے میٹھے مشروبات کے استعمال کو کم کرنا ہو گا جو کہ پاکستان کے لئے ایک WIN WIN Situation ہو گی۔ ڈاکٹر خواجہ مسعود احمد، نیشنل کوآرڈینیٹر نیوٹریشن، وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے آئندہ بجٹ 2022-23 میں تمام قسم کے شکر والے مشروبات پر ٹیکس کو کم از کم 20 فیصد تک بڑھاناچاہیے تھا جو ورلڈ بینک کی پاکستان کے لئے سفارشات تھی اور اس پر پناہ نے حکومت پاکستان کو ایک پروپوزل بھی جمع کروائی تھی۔ دیگرمقررین کا کہناتھا کہ ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 2019 میں 19.4 ملین سے بڑھ کر 2021 میں 33 ملین ہو گئی ہے جس کی ایک بڑی وجہ میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال ہے۔ اس کے ہماری معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور کوئی بھی ملک اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا علاج نہیں کر سکتا۔حکومت کو پاکستان میں ذیابیطس کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہیں۔ ہم تمام قسم کے میٹھے مشروبات پر ایک مکمل حکمت عملی کی حمایت کرتے ہیں۔ سیشن کے آخر میں حکومت سے اپیل کی گئی کہ پاکستانی عوام کی جانوں کو بچانے کے لیے شوگری ڈرنکس کی روک تھام کے لیے سکول پالیسی پروگرام، مارکیٹنگ کی پابندی اور ٹیکس جیسے طریقوں کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا اور اس کے ساتھ ساتھ زیر التوا ہیلتھ کنٹری بیوشن بل کے نفاز کو جلد از جلد لاگو کرنا ہو گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker