گلگت(آئی پی ایس)پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے گلگت بلتستان اسمبلی میں مالی سال 23۔2022کا بجٹ پیش کردیا۔بجٹ وزیر خزانہ گلگت بلتستان جاوید علی منواء نے پیش کیا۔مجموعی طور پر1 کھرب 19ارب 32کروڑ 82لاکھ تخمینہ لگایا گیاہے ۔
گلگت بلتستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس مقرر وقت سے 30 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا بجٹ اجلاس میں وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے خصوصی شرکت کی ۔
گلگت بلتستان اسمبلی نے ایک کھرب 19 ارب 32 کروڑ 82 لاکھ 94ہزار روپے کا بجٹ پیر کے روز پیش کیاگیا جس کے مطابق ترقیاتی بجٹ 47 ارب 88کروڑ غیر ترقیاتی61 ارب 44 کروڑ 6 لاکھ 40 ہزار، گندم سبسڈی کیلئے 10 ارب ، تعلیم کیلئے 2ارب 25 کروڑ ،صحت کیلئے 1 ارب 20 کروڑ،تعمیرات کے شعبے کیلئے 5ارب 39 کروڑ سے زائد ،
پاور سیکٹر کیلئے 3ارب 50 کروڑ سے زائد، دہی ترقی کیلئے1ارب ایک کروڑ اور جنگلات و جنگلی حیات کے لئے 17 کروڑ 48 لاکھ سے زائد روپے مختص کئے گئے ہیں ۔
معدنیات کے لیے 12 کروڑ 17 لاکھ، محکمہ خوراک کے لئے 4 کروڑ 98 لاکھ مختص ، محکمہ سیاحت و ثقافت کے لیے 28 کروڑ 85 لاکھ ، سماجی بہبودکیلئے 26 کروڑ 65 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔ عارضی ملازمین کی کم از کم تنخواہ 25 ھزار مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، گریڈ 16تک کے سرکاری ملازمین کو 15 فیصد گریڈ 20 سے اوپر کے افسران کو 25 فیصد DRA دینے کی سفارش کی گئی ہے ۔
نان ٹیکس محاصل 3 ارب پچاس کروڑ، پی ایس ڈی پی کی ترقیاتی سکیموں کے لیے 18 ارب 50 کروڑ روپے خرچ ہونگے،39 ارب 81 کروڑ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ ھونگے ۔
سرکاری گاڑیوں کی خریداری ، نئی آسامیوں کی تخلیق ، غیر ملکی دوروں، مہنگے ھوٹلوں پر تقریباًت پر پابندی عائد کردی گئی ۔ سرکاری افسران ایک گاڑی رکھنے کے مجاز ھونگے۔
بجٹ میں دو ارب روپے کی غیر ملکی امداد بھی شامل ہے۔
بجٹ اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپیکر نذیر احمد نے کی۔ یہ بجٹ 9 ارب روپے خسارہ کے ساتھ پیش کیا گیا ہے خسارہ وفاقی حکومت کو فراہم کرنا ہوگا