
راولپنڈی (آئی پی ایس )ملک بھر کے ڈیڑھ لاکھ واپڈا ملازمین کی نمائندہ تنظیم آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین (سی بی اے)نے قومی اسمبلی کی پبلک اکانٹس کمیٹی کی جانب سے محکمہ بجلی کے ملازمین کو حاصل مفت بجلی کے محدود یونٹس کے خاتمے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واپڈا اور اسکی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کو اس معمولی اور جائز حق سے محروم کرنے کے غیردانشمندانہ فیصلے کو نامنطور کر دیں ورنہ چاروں صوبوں کے واپڈا ملازمین ملک گیر احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔
اس امر کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین(سی بی اے)کے مرکزی سیکرٹری جنرل خورشید احمد، آئیسکو اسلام آباد ریجن کے چیئرمین جاوید اقبال بلوچ، ریجنل سیکرٹری عمران خان، سینئر وائس چیئرمین طارق نیازی، ریجنل سیکرٹری انفارمیشن سجاد حسین ساجد اور دیگر عہدیداران نے چیئرمین پی اے سی نور عالم خان کے کمیٹی اجلاس میں کیے گئے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کیا۔
گذشتہ روز جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں واپڈا ہائیڈرو یونین کے عہدیداروں نے کہا کہ کمیٹی کا مجوزہ اقدام نہ صرف لیبر قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ ایک قومی ادارے کے محنت کشوں کے بنیادی حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دیگر کئی قومی و تجارتی پیداواری اداروں اور صنعتوں کی طرح واپڈا ملازمین کو بجلی میں معمولی رعایت حاصل ہے جنہیں ان کے اسکیل کے مطابق بہت محدود تعداد میں ماہانہ مفت یونٹ کی صورت میں حاصل ہوتی ہے محکمہ بجلی کے یہ کارکن ہر سال درجنوں کی تعداد میں عوام کو بجلی کی بنیادی سہولیات کی انجام دہی میں کرنٹ لگنے سے اپنی جانیں قربان کر دیتے ہیں اور اس مہنگائی کے دور میں ان کو ایسی معمولی سہولیات سے جو ہم نے واپڈا اتھارٹی سے عرصہ دراز قبل باقاعدہ قانونی طور پر منظور کرائی تھی محروم کرنا ظلم و زیادتی ہوگا۔ انہوں نے حکومت اور ارباب اختیار کو یاد دلایا کہ ریلوے، پی آئی اے، گیس سمیت تمام قومی صنعتی ادارے اور کئی نجی ادارے بھی ملازمین کو اپنی پراڈکٹس اور سروسز میں رعایت فراہم کرتے ہیں جبکہ خود اراکین پارلیمنٹ قومی خزانے سے بھاری تنخواہیں، رہائش، بجلی، فون، گیس، علاج معالجہ اور ہوائی جہازوں میں سفر سمیت بھاری مراعات حاصل کرتے ہیں
واپڈا محنت کشوں کو اس قانونی حق سے محروم کرنے کے اعلان سے ملازمین میں سخت بے چینی اور تشویش پیدا ہوگئی ہے لہذا وزیر اعظم پاکستان براہ راست مداخلت کر کے اس غیر قانونی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے دیں ورنہ ملک بھر کے محنت کش احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے اور صنعتی امن تہہ و بالا ہو جانے کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور پبلک اکانٹس کمیٹی کی ہوگی۔ آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین کے راہنماں نے مزید کہا کہ مفت یونٹس کے بدلے رقم کی تنخواہوں میں ادائیگی بھی کسی صورت قابل قبول نہیں کیونکہ اس رقم کو بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے ہم آہنگ رکھنا ممکن نہیں ہو گا جس سے بجلی جیسے خطرناک اور مشکل کام میں ادارے اور صارفین کی خدمت میں مصروف ملازمین کی مالی پریشانی اور کارکردگی متاثر ہو گی لہذا ادارے کے وسیع تر مفاد میں اس محدود فری یونٹس کے خاتمے کے فیصلے کو واپس لیکر ادارے کے محنت کشوں میں پھیلی ہوئی بے چینی کا خاتمہ کیا جائے۔