اسلام آباد (آئی پی ایس )دو ہفتے قبل راولپنڈی سے لاپتہ ہونے والے ریلوے ہسپتال کے پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر عمرا آواب خان کی اہلیہ آسیہ عمر نے وزیراعظم پاکستان سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکے شوہر کی با حفاظت بازیابی میں انکی مدد کی جائے،تھانہ رتہ امرال میں ایف آئی آر کے اندراج کے باوجود پولیس تعاون نہیں کر رہی ہے۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنی فیملی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسز آسیہ عمر کا کہنا تھا کہ انکے شوہرپروفیسر ڈاکٹر عمر آواب خان گذشتہ بائیس برس سے ریلوے ہسپتال راولپنڈی میں اپنی خدمات سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ رفاہ یونیورسٹی میں میڈیکل کے اسٹوڈنٹس کو تعلیم بھی رہے تھے ،جو مورخہ چھ جون 2022 کو حسب معمول اپنی ڈیوٹی پر گئے اور دن کو ساڑھے تین بجے ہسپتال سے گھر کیلئے روانہ ہوئے مگر گھر نہ پہنچے جس پر میں نے انہیں فون کیا تو انکا فون اٹینڈ نہیں ہوا
میرے بار بار فون کرنے پر بھی انکی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا اور پھر مغرب کے وقت انکا فون بند ملنے لگا جس پر ہم نے انکے داماد کی مدعیت میں تھانہ رتہ امرال میں انکی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرا دی،بعد آزاں انکی گاڑی بینظیر ہسپتال کی پارکنگ میں گھڑی مل گئی تاہم ڈاکٹر عمر آواب کا کچھ پتہ نہیں چلا کہ وہ کہاں چلے گئے ہیں،انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ڈاکٹر عمر آواب کی پراسرار گمشدگی کی وجہ سے انکی پوری فیملی بے حد پریشانی اور اذیت میں مبتلا ہے ، انہوں نے وزیراعظم،وزیراعلی پنجاب، وفاقی وزیر داخلہ اور آئی جی پنجاب سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر عمر آواب کی با حفاظت واپسی کو یقینی بنایا جائے اور انہیں اس شدید ترین ذہنی اذیت سے نکالا جائے۔