بیجنگ(آئی پی ایس )ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی 12ویں وزارتی کانفرنس سوئٹزرلینڈ میں اختتام پذیر ہوئی، جس کے ٹھوس نتائج توقعات سے زیادہ تھے۔
اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ڈبلیو ٹی او میں چین کے مستقل مشن کے نمائندے سفیر لی چھنگ گانگ نے میڈیا بات چیت میں کہا کہ اجلاس کے دوران ڈبلیو ٹی او کے ممبران کے درمیان باہمی تعاون اور سمجھوتہ کے بغیر ،نتائج کا حصول ممکن نہیں ،اجلاس میں مکمل طور پر اعتماد اور تعاون کا اظہار ہوتا ہے۔ مذاکرات کے دوران چین نے تعمیری اور مثالی کردار ادا کیا اور ایک فعال رابطہ کار کا کردار بخوبی نبھایا ہے۔
سفیر لی نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی تجارتی تنظیم کی بنیاد پر حقیقی کثیرالجہتی اور کثیرالطرفہ تجارتی نظام کو برقرار رکھنا چین کا ہدف ہے۔یاد رہے کہ 12 سے 17 جون تک سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں عالمی تجارتی تنظیم کی 12ویں وزارتی کانفرنس کامیابی کے ساتھ منعقد ہوئی۔مذاکرات کے کئی ادوار اور اراکین کے درمیان شدید اختلاف رائے کے بعد، بالآخر "1+4” نتیجہ سامنے آیا ہے۔ "1” سے مراد عالمی تجارتی تنظیم کی 12ویں وزارتی کانفرنس کے نتائج کی دستاویز ہے۔
تمام فریقوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انہیں ڈبلیو ٹی او کے ساتھ کثیر الجہتی تجارتی نظام کو مضبوط بنانا چاہیے اور تنظیم کی ضروری اصلاحات کو فروغ دینا چاہیے۔ "4” سے مراد موجودہ وبا، ماہی گیری کی سبسڈی، فوڈ سیکیورٹی اور ای کامرس کے چار پہلوں پر تمام فریقوں کا طے شدہ اتفاق رائے ہے۔سفیر لی چینگ گانگ نے اس بات پر زور دیا کہ ڈبلیو ٹی او میں شمولیت کے 20 سال سے زائد عرصے میں، چین کی ترقی کے ساتھ ساتھ ، ڈبلیو ٹی او کے کثیرالجہتی پلیٹ فارم پر چین کا کردار مزید اہم ہو چکا ہے اور اس کی ذمہ داریاں مزید اہم ہو چکی ہیں۔ یہ چین کا ہدف ہے کہ وہ حقیقی کثیرالجہتی اور کثیرالطرفہ تجارتی نظام کو عالمی تجارتی تنظیم کے ساتھ قائم رکھے۔