Uncategorized

بی چکی جانب سے توہین رسالتﷺ کی جسارت ناقابل قبول ہے،ملک ابرار حسین

اسلام آباد( )آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ملک ابرار حسین نے کہاہے کہ بھارت میں حکمران پارٹی کی جانب سے توہین رسالتﷺ کی جسارت ناقابل قبول ہے جس سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں،

 

ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے او آئی سی ممالک کو مشترکہ لائحہ عمل بنانے جبکہ ملوث عناصر کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمات چلائے جائیں اور کہاہے کہ امت مسلمہ کے بچوں میں نبی پاکﷺ کی تعلیمات کو راسخ کرنے اور اسلام سے محبت کا جزبہ مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد کے پرفضا مقام گوکینہ میں لرنرز ایجوکیشن سسٹم کی افتتاحی تقریب کے موقع پر کیا۔اس موقع پرفیڈرل بورڈ کے ممبر بی او جی محمد اشرف ہراج،چئیرمین لرنرز ایجوکیشن سسٹم طارق محمود رضوی،اپسکاکے صدر راولپنڈی ملک حفیظ الرحمن،سید رفاقت شاہ، سید عابد گیلانی،سید ظفیر حسین شاہ، قاری محبوب عالم سمیت معروف سیاسی، سماجی شخصیات اور ماہرین تعلیم بھی شریک تھے۔

 

ملک ابرار حسین نے کہا کہ تعلیم کے فروغ کے نجی شعبے کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے،بدقسمتی سے موجودہ حکومت بھی تعلیم پر توجہ نہیں دے رہی ہے اور اس حوالے سے یہ حکومت بھی سابق حکومتوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ملک ابرار حسین نے تجویز دی کہ اگر حکومت ملک بھر کے شعبہ تعلیم کو نجی شعبہ کے حوالے کر دے اور جو فی بچہ بارہ سے پندرہ ہزار روپے خرچ کررہی ہے اس میں سے پچاس فیصد بھی نجی شعبہ کو دے دیا جائے تو ہم ملک میں شرح خواندگی بڑھا کر معیاری تعلیم کی فراہمی یقینی بناسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نجی تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن کے لئے ہم حکومت کو لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں ہیں مگرنجی شعبہ کو دستیاب سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

 

بھارت میں حکومتی لیول پر توہین رسالت ﷺ کے افسوسناک واقعہ پر بات کرتے ہوئے ملک ابرار حسین کا کہنا تھاکہ مودی سرکاری کی یہ ناپاک جسارت ناقابل قبول ہے جس سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے او آئی سی ممالک کو مشترکہ لائحہ عمل بنانے جبکہ ملوث عناصر کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمات چلائے جائیں اور کہاہے کہ امت مسلمہ کے بچوں میں نبی پاکﷺ کی تعلیمات کو راسخ کرنے اور اسلام سے محبت کا جزبہ مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔تقریب سے خطاب میں دیگر مقررین نے ملک میں تعلیمی شعبہ کو درپیش مسائل پر بات کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ تعلیمی ترقی کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ٹھوس پالیسی ترتیب دی جاے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker