اہم خبریںپاکستان

یاسین ملک کیخلاف بھارت کا جھوٹا مقدمہ،سینیٹ میں متفقہ قرار داد منظور

اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو سینیٹ میں قائد ایوان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے شہزاد وسیم کو قائد حزب اختلاف مقرر کردیا گیا جبکہ اجلاس میں بھارت میں قید کشمیری رہنما یسین ملک کے حق میں قرارداد منظور کی گئی۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ایوان کا اجلاس ہوا، تلاوت کلام پاک سے اجلاس کے آغاز کے بعد جنوبی وزیرستان، میرانشاہ، کراچی اور دیگر علاقوں میں بم دھماکوں میں شہید ہونے والے اہلکاروں اور افراد اور سابق سینیٹر کی رحلت پر دعا کی گئی۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)کے نومنتخب سینیٹر نثار کھوڑو نے رکنیت کا حلف لیا، جس کے بعد پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے احتجاج کیا اور انہوں نے حکومت مخالف پوسٹرز اٹھائے ہوئے تھے۔
قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں کوئی قانونی حکومت موجود نہیں اور امپورٹڈ ٹولہ مسلط ہے، ملک میں بڑی واردات ہوئی ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں بیٹھے سہولت کاروں نے بیرونی غلامی کا طوق گلے میں ڈال دیا ہے، ایک غلامانہ ذہنیت عوام پر مسلط ہوگئی ہے لیکن قوم نے لوٹوں کو ہمیشہ کے لیے مسترد کیا۔شہزاد وسیم نے کہا کہ عوامی جذبے کو دیکھتے ہوئے عیدگاہوں میں بھی لوٹے دستیاب نہیں تھے، لوٹوں کو معلوم تھا کہ لوگ ان کا گریبان پکڑیں گے۔اس دوران حکومتی بینچز سے جملے کسے گئے کہ اپنی ساڑھے 3 سال کی کارکردگی بتائیں۔
قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے حالیہ دنوں کے واقعات بیان کیے لیکن افسوس کہ وہ 44 ماہ کی کارکردگی بھی بتاتے، اسی وجہ سے پاکستان بھر کی سنجیدہ قیادت نے ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ہو کر عین آئینی اور قانونی طریقے سے انہیں رخصت کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں آنا جانا رہتا ہے، اس طرح رونے سے یہ اپنے گناہوں پر پردہ نہیں ڈال سکتے، انہوں نے 44 ماہ میں ملک کی معیشت کے ساتھ دہشت گردی اور کھلواڑ کیا، لوگوں پر پیٹرول، بجلی اور گیس کے بلوں کے بم گرائے۔پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے لوگوں کے حقوق سلب کیے، اظہار آزادی رائے پر ڈنڈے چلائے، انتقام کی اندھی آگ میں بہنوں اور بیٹیوں کو بھی جیل میں ڈالا جو اس ملک کی سیاست کا رواج نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے اپوزیشن کو پاکستان کا بڑا درد ہے، آج مقبوضہ کشمیر میں جو ہو رہا ہے، یسین ملک کے تمام حقوق سلب کرکے انہیں سزا سنا کر ان کی آواز بند کی جا رہی ہے۔
اپوزیشن نے اس دوران نعرے جاری رکھے جبکہ چیئرمین سینیٹ کہتے رہے کہ ایوان میں کشمیر کی بات ہو رہی ہے، سن لیں لیکن اپوزیشن اراکین نے چیئرمین سینیٹ کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھا، ڈیسک پر کتابیں مار کر ایوان میں شور کرتے رہے۔چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن کو ہدایت کی کہ بھارت کی بات ہو رہی ہے، آپ نشستوں پر بیٹھ جائیں، آپ بھارت کو کیا پیغام دے رہے ہیں، یسین ملک سے متعلق بات ہو رہی ہے، آپ دو منٹ خاموش ہو جائیں۔قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آج ایوان سے آواز جانی چاہیے کہ یسین ملک کو حقوق دیے جائیں، وزارت قانون اور انصاف نے یسین ملک کے معاملے پر رابطے کرنے شروع کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ایوان سے آواز بلند کریں کہ یسین ملک کو تمام آئینی اور قانونی حقوق فراہم کیے جائیں، دنیا اقوام متحدہ سے کہے کہ بھارت پر دبا ڈالاجائے۔اعظم نذیر تارڑ نے مطالبہ کیا کہ ایوان یسین ملک کے معاملے پر مشترکہ قرارداد منظور کی جائے۔قائد ایوان کی جانب سے سینیٹ میں پیش کردہ یسین ملک کی حمایت میں قرارداد منظور کرلی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یسین ملک کو تمام قانونی اور انسانی حقوق فراہم کیے جائیں۔علاوہ ازیں اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے کرمنل لا ترمیمی بل پیش کیا۔بل کے متن کے مطابق خودکشی کی کوشش کرنے والے شخص کی سزا اور جرمانہ ختم کیا جائے۔سینٹر شہادت اعوان کا کہنا تھا کہ خودکشی کی کوشش بیماری ہے، ان لوگوں کا علاج کرنا چاہیے نہ کہ انہیں سزا دی جائے۔پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز نے ایوان بالا میں احتجاج کیا اور حکومت مخالف پلے کارڈز اٹھاکر نعرے بازی کی۔ پی ٹی آئی سینیٹر شہزادہ وسیم نے کہا کہ اس وقت ملک میں کوئی جائز حکومت موجود نہیں، ملک پر امپورٹڈ ٹولہ مسلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ سہولت کاروں نے بیرونی سازش پر مملکت کے گلے میں غلامی کا طوق ڈال دیا ہے۔پی ٹی آئی سینیٹر نے مزید کہا کہ پہلی بار ڈاکووں نے رات کے اندھیرے میں حکومت پر ڈاکا ڈالا، ملک میں بڑی واردات ہوئی ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔شہزادہ وسیم کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی ارکان کی نعرے بازی چلتی رہی، سینیٹر فیصل جاوید ایوان بالا میں نعرے لگواتے رہے۔اس پر چیئرمین سینیٹ نے پی ٹی آئی ارکان سے مکالمہ کیا اور کہا کہ آپ جلسہ گاہ میں نہیں ہیں، پلے کارڈز دے دیں یا پھر انہیں باہر لے جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker