چینی میڈ یا نے ایک تبصرہ میں کہا ہے کہ روس یوکرین فوجی تنازعے کو شروع ہوئے ایک ماہ سے بھی زائد عرصہ گزر چکا ہے۔ عالمی برادری کا وسیع تر اتفاق ہےکہ روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ گزشتہ برسوں میں نیٹو کی مشرق کی طرف توسیع ہے؛ اس تباہی کی اصل ذمہ داری مغرب، خاص طور پر امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔
بڑھتی ہوئی تنقید کے پیش نظر،جنگ شروع کرنے والے امریکہ کی خواہش ہے کہ روس یوکرین لڑائی جاری رہے۔ حال ہی میں امریکی صدر بائیڈن یورپ کے دورے پر روانہ ہوئے۔ امریکی فریق کا دعویٰ ہے کہ بائیڈن کا دورہ روس کے خلاف نئے اقدامات کے سلسلے کو حتمی شکل دے گا، جن میں تازہ ترین پابندیاں بھی شامل ہیں۔ اس وقت روس اور یوکرین کے درمیان ایک ماہ سے لڑائی جاری ہے، اگر امریکہ اپنے مغربی اتحادیوں کے ساتھ پابندیاں بڑھاتا رہتا ہے تو یہ اس تنازع کی آگ میں ایک اور لکڑی ڈالنے کے مترادف ہوگا۔
یہ بات قابل غور ہے کہ امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر سلیوان نے حال ہی میں بائیڈن کے دورہ یورپ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس اور یوکرین کا تنازعہ "آسانی یا جلدی ختم نہیں ہو گا۔” یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا امریکہ چاہتا ہے، یعنی روس اور یوکرین کے درمیان مسلسل لڑائی جاری رہے تاکہ روس کو دبایا جائے، یورپ پر قابو پایا جائے ، فوجی صنعتی گروپ کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جائے اور امریکی تسلط کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔