نیویارک(آئی پی ایس)یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کے لیے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے دوران بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے جنوبی ایشائی ممالک غیر حاضر رہے تاہم، حیرت انگیز طور پر نیپال نے اس قرارداد کی حمایت کی جس میں ماسکو سے اپنی فوج واپس بلالینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔نیوز پورٹل دیش سنجار ڈاٹ کوم کے ایڈیٹر ان چیف یوبراج گھیمیرے کا کہنا ہے کہ نیپال بلاشبہ مغرب کے ساتھ کھڑا ہے اور یہ ملک کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔
واضح رہے، یوکرین کی جنگ کے حوالے سے اقوام متحدہ میں ووٹنگ کے فورا بعد امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے وزیر اعظم شیر بہادر دیوبا سے فون پر بات کی اور ایم ایم سی کی توثیق کرنے اور اقوام متحدہ میں قرارداد کی حمایت کرنے کے ان کی حکومت کے فیصلے کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔
اس تناظر میں اسٹریٹیجک امور کے ماہر اندرا ادھیکاری نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نیپال کی جانب سے اقوام متحدہ کی قرارداد کی حمایت کو ایک وابستہ یا ناوابستہ مسئلے کی عینک سے نہیں دیکھنا چاہئے۔ نیپال نے انصاف کی حمایت کی ہے، عالمی امن اقوام متحدہ کے چارٹرز اور بین الاقوامی قوانین کی حمایت کی ہے۔
بین الاقوامی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ نیپال کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی اس بات کا اشارہ ہے کہ چھوٹے ممالک قومی سالمتی پر سمجھوتہ کسی صورت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ نیپال کی پالیسی اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ وہ ہر قسم کی دراندازی کے خلاف ہے۔