
پیپلزپارٹی نے سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے اجلاس بلانے میں تا خیر کو مسترد کر دیا،
پی پی پی رہنمائوں کے مطابق وزیر اعظم اور اسکی کابینہ بزدل ہیں،جو میدان میں مقابلہ کرنے کی بجائیبھاگ رہے ہیں،سپیکر قومی اسمبلی کا آرڈر وزیر اعظم کو بیل آوٹ کرنے کی کوشش ہے،سپیکر نے آرٹیکل 54 کی خلاف ورزی کی ہے،سپیکر قومی اسمبلی پر آرٹیکل 6 لاگو ہونا چاہئے۔اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیئر حسین بخاری نے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی اور شازیہ مری کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اور اس کی کابینہ بزدل ہے میدان میں مقابلہ کرنے سے بھاگ رہے ہیں ،سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بزدلوں میں شامل ہے ،شکست حکومت کا مقدر بن چکی ہے
، اپوزیشن نے ریکوزیشن آٹھ مارچ کو جمع کرائی تھی ،چودہ دن کے اندر اندر قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا چاہیے تھا،حکمران رٹ لگاتے ہیں آئین کی حکمرانی ہو مگرتین سال میں آئین کی پاسداری نہیں دیکھی ،سپیکر نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے، سپیکر قومی اسمبلی کا آرڈر وزیر اعظم کو بیل آوٹ کرنے کی کوشش ہے،سپیکر قومی اسمبلی آزادانہ کام نہیں کر رہا ،وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے فیصلہ تک اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی نہیں کیا جا سکتا ،سپیکر قومی اسمبلی اپنے آرڈر میں کہتا ہے کہ چیئرمین سی ڈی اے اور ڈی سی کے پاس جگہ نہیں،یہ باکسنگ رنگ سے بھاگ گئے ہیں
،بلاول بھٹو نے ہمیشہ کہا کہ مقابلہ کرنا ہے تو پارلیمان میں آ کے کرو۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 54 (3) کے تحت 14 روز کے اندر قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جانا چاہیے تھا،فیصل جاوید جو کابینہ کا حصہ ہی نہیں کیسے کہہ سکتا ہے کہ اجلاس 27 کو ہونگے، یہ اختیار تو سپیکر قومی اسمبلی کا ہے،سپیکر نے آرٹیکل 54 کی خلاف ورزی کی ہے،سپیکر قومی اسمبلی جانبدار ہیں متحدہ اپوزیشن سے گزارش ہے سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے،وزیر اعظم اور اْس کی کابینہ اعتماد کھو چکی ہے ادارے حکومت کے احکامات نہ مانیں ،حکومت کے نمبرز 130 تک پہنچ چکے ہیں ،حکومت کے اتحادی اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہونگے۔پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیراعظم الیکشن کمیشن کے احکامات کی مسلسل خلاف ورزی کر رہے ہیں،