کیف(آئی پی ایس)یوکرین جنگ 13 ویں روز میں داخل ہوگئی،شہریوں کے انخلا ء میں رکاوٹیں،خوراک ناپید ہوگئی جبکہ لاکھوں افراد بجلی اور گیس کی سہولیات سے محروم ہوگئے ۔غیر ملکی خبررساں ادارکے مطابق یوکرین کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کے زیر قبضہ شہروں پر حملے شہریوں کے محفوظ انخلا کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
روسی افواج کے گھیرا میں یوکرین کے جنوبی ساحلی شہر ماریوپول میں جنگ بندی ختم ہونے کی وجہ سے ہفتے اور اتوار کو شہریوں کے انخلا کی کوششیں ناکام رہی تھیں۔یوکرین میں ہزاروں افراد بجلی سے محروم ہیں اور یوکرین کے ساحلی شہر ماریوپول میں خوراک اور پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔یوکرین کی وزارتِ توانائی کا کہنا ہے کہ ملک میں سات لاکھ سے زائد افراد اس وقت بجلی سے محروم ہیں۔وزارت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ بری صورتحال ملک کے مشرقی علاقے میں ہے جہاں روسی افواج کے ساتھ شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ ان علاقوں میں دو لاکھ 33 ہزار سے زیادہ افراد بجلی کی فراہمی سے محروم ہیں۔
یوکرینی وزارتِ توانائی کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں تقریبا ڈھائی لاکھ افراد گیس کی فراہمی سے بھی محروم ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہزاروں افراد نے بجلی اور گیس فراہمی منقطع ہونے کی شکایت درج کرائی ہے اور یہ بری صورتحال روسی حملوں کے باعث گرڈ اسٹیشنز اور سپلائی لائنیں تباہ ہونے کے باعث ہے۔یوکرین نے خارخیو کے قریب لڑائی میں روس کے اعلی فوجی کمانڈر کی ہلاکت کا دعوی بھی کیا ہے تاہم اِس دعوے کی آزادانہ ذرائع سے فی الحال تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔یوکرین کے سرکاری ٹیلی ویژن سے اپنے تازہ وڈیو خطاب میں یوکرینی صدر ولودی میر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ جنگ جیتنے تک دارالحکومت کیف میں ہی رہیں گے۔روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات کا تیسرا دور ختم ہوگیا ہے جبکہ مذاکرات کے چوتھے دور کا آغاز ہوگا۔