علاقائیگلگت بلتستان

ناصر آباد ماربل لیز پر تمام ضابطے پورے کئے ہں سیکرٹری معدنیات

سیکرٹری مائنز اینڈ منرلزگلگت بلتستان آصف اللہ نے کہا کہ قانون کی بالادستی قائم کرنا ہر شہری کا اولین فریضہ  ہے ناصر آباد ماربل لیز میں تمام تر قواعد وضوبط کے تحت فیصلے کئے گئے ہیں۔ چند مفاد پرست عناصر کے کسی دباو کا شکار نہیں ہوئے ہیں اور نہ اب ہونے والے ہیں، میں کوئی نیا فیصلہ نہیں کر رہا صرف شو کاز کررہا ہوں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں کسی اور صوبے سے نہیں آیا اسی دھرتی کا ہوں، یہیں پر پچھلے بیس سال سے اپنی خدمات انجام دے رہا ہوں، میرا ماضی میرا کیریر دیکھ کر اس قسم کے پروپیگنڈہ پر یقین کریں وقت آنے پر ناصرآباد کے اس مفاد پرست ٹولے سے بڑھ کر عوام کا دفاع کرنے کی صلاحیت اور حوصلہ رکھتا ہوں. انہوں نے کہا کہ پاکستان اور گلگت بلتستان کے قوانين کے مطابق تمام قدرتی وسائل بشمول معدنیات کا انتظام و انصرام حکومت کا کام ہے کوئی بھی قوم یا علاقہ اس نسبت سے کہ یہ زمین اسکی ملکیت ہے کسی بھی معدنیاتی لیز کی دعوے دار نہیں ہوسکتی. لیز ہمیشہ ایک قانون کے تحت کسی بھی درخواست گزار کو دی جاتی ہے. ناصرآباد کی مذکورہ ماربل لیز ناصر کی سوسائٹی اور مہمند دادا کے درمیان مختلف حدود کے ساتھ الاٹ ہے تاہم بدقسمتی سے ناصرآباد کی اس کمیٹی کی آڑ میں چند مفاد پسند عناصر اس عظیم قومی اور عومی خزانے کے اوپر پچھلے بیس برس سے سانپ بن کر بیٹھے ہیں۔ نہ خود اپنی الاٹ شدہ جگہ پر کام کرتے ہیں نہ دوسری کمپنی کو کام کرنے دیتے ہیں البتہ سادہ لوح عوام کو بہلا پھسلا کر عوامی دباو کو درپردہ استعمال کر کے دوسری لیز کے حدود سے کافی مال نکال چکے ہیں یہ مال پچھلے تین چار برس سے ناصرآباد میں ہی پڑا ہوا ہے اور حکومتی اداروں نے اس کے ترسیل کی اجازت نہیں دی فریقین کی درخواستوں پر سابقہ سی ایم، چیف سیکرٹری اور عدالت عالیہ نے اپنے اپنے لیول پر انکوائری کرائی اور ناصرآباد کے عوام کی آڑ میں چھپے ان مفاد پرست ٹولے کو قصوروار ٹھرایا اور حکم جاری کیا کہ دونوں فریق پہلے سے مختص جگہ پر کام کریں. سابقہ چیف سیکرٹری نے یہاں تک لکھا کہ آئندہ اس کمیٹی کی کسی درخواست پر قومی پیسہ اور وقت ضائع نہ کیا جائے۔

تازہ صورتحال کے پیچھے قصہ کچھ یوں ہے کہ گلگت بلتستان کے معتبر ترین آفیسر کی اس محکمے میں تبادلے کے بعد انہوں نے اس قسم کے بوسیدہ کیسز کی چھان بین شروع کی اس چھان بین کے دوران ضلع شگر کے ایک ستاییس سالہ پرانے تنازعہ کو حل کردیا ، ضلع نگر کے دس سالہ پرانا متنازعہ کیس کو بھی حل کیا. ناصرآباد کے اس کیس کے حل کیلئے اہلیان ناصرآباد کو دفتر طلب کیا تاکہ انکا موقف جان سکے کہ آخر اتنے واضح فیصلوں کے بعد وہ کیوں اس مسئلے کا حل نہیں کرنے دیتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker