اہم خبریںپاکستان

نوسو سے زائد کنٹینروں کی گمشدگی بارے کیس ، سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے منظور

 

اسلام آباد ۔۔۔ سپریم کورٹ میں 900 سے زائد کنٹینروں کے گم ہونے سے متعلق درخواست  کی سماعت ہوئی ۔ عدالت نے درخواست قابلِ سماعت قراردے دی ۔ عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔ سماعت کے دوران این ایل سی کے وکیل نے بتایا کہ کمانڈ انفورسمنٹ پر چالیس شوکاز نوٹس ملے ہوئے ہیں۔  افغان جنگ کے دوران افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو کمرشلائز کیا گیا۔ جنگ سے پہلے ٹرانزٹ ٹریڈ کی ذمہ داری پاکستان ریلویز پر تھی۔ کمرشلائزیشن کے بعد ٹرانزٹ ٹریڈ کی 25 فیصد ذمہ داری این ایل سی کو دی گئی۔ کراچی پورٹ سے کنٹینر چمن سپین بولدک اور امان گڑھ نوشہرہ میں کسٹمز پورٹ تک پہنچانے ہوتے ہیں۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ امان گڑھ طورخم بارڈر سے 100 کلومیٹر پہلے ضلع نوشہرہ میں ہے۔ ہماری ذمہ داری چمن اورامان گڑھ میں ڈیلیوری تک ہے چمن اور امان گڑھ سے افغان کیریئر کنٹینر افغانستان لے جاتے ہیں ۔ کراچی بندرگاہ سے مال لوڈ ہوتا تھا تو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ انوائس دی جاتی ہے یہ ٹرانزٹ ٹریڈ انوائس کیریئر کو دی جاتی ہےانوائس میں کنٹینر نمبر، گاڑی نمبر اور ڈرائیو کی معلومات ہوتی ہیں کسٹمز حکام امان گڑھ اور چمن میں انوائس کھول کر اس پر دستخط کرتےہیں۔ ہم نے امان گڑھ تک شپمنٹ پہنچا دی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا ٹربیونل نے بتایا ہے کہ منزل پر شپمنٹ پہنچانے کے شواہد نہیں دیئے گئے۔  سندھ ہائیکورٹ نے بھی یہی کہا کہ ڈیلیوری کی دستاویزات نہیں دی گئیں جو کنٹینر کواچی پورٹ سے اٹھائے گئے اس کا ریکارڈ کہاں ہے؟ افغان حکام کہتے ہیں ہم نے کارگو وصول نہیں کیا آپ یہ کہتے ہیں کہ آپ کی ذمہ داری صرف کسٹمز سٹیشن تک ڈیلیوری دینا تھی۔ ہمارے پاس کیس غلط شواہد کا ہے۔ این ایل سی کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ تین طرح کے کارگو تھے۔ ایساف، نیٹو اور سفارتی کارگو کی ذمہ داری ہمارے پاس نہیں تھی امان گڑھ کسٹمز سٹیشن تک ہماری ڈیلیوری کو غلط پیش کیاگیا ہماری ذمہ داری صرف 25 فیصد کارگو کی تھی جسے افغان حکومت نے کنفرم کیا تھا سربمہر کارگو امان گڑھ اور چمن پہنچا کر اسکی رسید لی جاتی تھی۔ عدالت نے این ایل سی کی پاکستان کسٹمزکے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker