اہم خبریںپاکستان

سینیٹ میں ملتان کے دو بڑوں شاہ محمود قریشی اور یوسف رضا گیلانی میں لفظی جنگ

اسلام آباد،سینیٹ میں ملتان کے دو بڑوں میں لفظی جنگ چھڑ گئی ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یوسف رضا گیلانی کو بکائو اپوزیشن لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ گیلانی ووٹ خرید کر سینیٹر منتخب ہوئے ، ن لیگ کے ساتھ ہاتھ کر کے راتوں رات خود اپوزیشن لیڈربن گئے،یہ اپنا استعفیٰ واپس لیں گے اور اسی کرسی سے چپکے رہیں گے، یوسف رضا گیلانی نے تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی سے اتنی گری ہوئی بات کی توقع نہیں تھی، اس طرح کی بات سے ملک کا امیج خراب ہوا، وزیر خارجہ نے ایوان بالا میں میرے خلاف بات کرکے سینیٹ کا تقدس پامال کیا ۔

منگل کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کل سے ایوان میں اسٹیٹ بینک ترامیم پربحث ہو رہی ہے، اسٹیٹ بینک کوآٹومینس بنانامعاشی ذمہ داریوں کیلئے ہے ، پیپلزپارٹی ،ن لیگ اپناریکارڈدیکھ لے ،دونوں نے ترامیم کی ہیں۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومتیں اپنے مقاصد کیلئے اس ادارے کو استعمال کرتی تھیں، یہ کہنا اسٹیٹ بینک کو کسی کی غلامی میں دے دیا گیا درست نہیں ، اسٹیٹ بینک آج اورکل بھی اس ایوان کے تابع رہیگا ، اسٹیٹ بینک مثبت تجاویزپرہم عمل پیراہونیکی کوشش کرتے رہیں گے۔یوسف رضا گیلانی کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قائدحزب اختلاف نیجواسٹیٹمنٹ دیااس پرافسوس ہوا، آپ نے رول کے مطابق اپنااستحقاق استعمال کیا، رولزسے ہٹ کرکوئی بات کی ہوتی توضروراس پربات کرتے ، پھرانہوں نے غیرحاضری کی وضاحتیں پیش کیں، پوراپاکستان ،اپوزیشن کے بہت سے حلقے وضاحتوں سے مطمئن نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آپ کہتے ہیں رات کی تاریخی میں یہ بل پیش کیاگیا، جیسے یہ بالکل بے خبر تھے یہ بل نیشنل اسمبلی میں پیش کیاگیا، قومی اسمبلی میں انکی جماعت نے اس بل پر اپنا موقف پیش کیا، جب بل قومی اسمبلی سے پاس ہواتوفطری عمل ہے سینیٹ میں آناتھا، یہ اتنے معصوم بے خبرکیوں تھے کہ انہیں اس بات کاعلم نہیں تھا؟۔وزیر خارجہ نے کہا آئی ایم ایف کا بورڈ ایک تاریخ کااشارہ دے چکاتھا، یہ اتنے معصوم،لاعلم کیوں تھے جوکہہ رہے ہیں اطلاع نہیں دی گئی، آپ دوسروں کی حاضری یقینی بنانے کی کوشش کرتے، خود غیر حاضرہو جاتے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے یوسف رضا گیلانی کے بطور اپوزیشن لیڈر استعفی پر کہا کہ پوری قوم شش وپنج میں ہے کہ ماجرہ کیاہے، وہ فرماتے ہیں مجھے بلا کر خود موجود نہیں تھے، میں آیا دفتر گیا تو خالی تھا جبکہ سینیٹر دلاور کہتے ہیں ان کے دفتر گیا مگر یہ دکھائی نہیں دیئے لیکن شبلی فراز،اعظم سواتی ،شوکت ترین مجھ سے ملے، مجھے ان کے دلائل میں وزن لگا ، ان کے قائل پرنے میں نے ووٹ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ معزز ایوان لاعلم ہے کہ اپوزیشن لیڈر کس طرح ووٹ خرید کر منتخب ہوئے، ان کے صاحبزادے کی ویڈیوز میڈیا پر چلتی رہی یہ ووٹ خریدتے رہے، اکثریت ن لیگ کی اور یہ قائد حزب اختلاف کیسے بن گئے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ن لیگ کیساتھ پہلے بھی ہاتھ ہوا، جمعہ کو بھی ہوا، آئندہ بھی ہونیوالاہے، وضاحت کریں راتوں رات ان کے پاس تبدیلی کیسے آگئی، اکثریت ان کی نہیں اکثریت ن لیگ کی ہے، انھوں نے جھوٹ بولا کہ میں اپوزیشن لیڈر نہیں بنناچاہتاہے، لکھ لیں ان کا استعفی منظور نہیں ہوگا یہ اب بھی اپوزیشن لیڈررہیں گے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پیشگوئی کررہاہوں بہت سی باتوں کی وضاحت میں نہیں جاتا، یہ ایک لمباکھیل ہے ،یہ ایک دوسرے کوپراناجانتے ہیں، انہوں نے کہا تھا میں لیڈرآف دی اپوزیشن نہیں رہنا چاہتا، یہ رہیں گے ،یہ استعفی واپس لیں گے ،یہ ڈرامہ تھا، ہاتھی کے دانت دکھانے کے اورکھانے کے اورہیں۔انھوں نے یوسف رضا گیلانی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا یہ ایک بکا ہوا اپوزیشن لیڈر ہے کیا آپ کو دکھائی نہیں دیتا، آپ کواپنی صفوں میں رضا ربانی جیسا منجھا ہوا پارلیمنٹیرین دکھائی نہیں دیتا، کیا ان کو ایک کمپرومائز، بکا ہوا لیڈرآف دی اپوزیشن دکھائی نہیں دیتا۔دوسری طرف سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر و پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ انہیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے اتنی گری ہوئی بات کی توقع نہیں تھی جبکہ اس طرح کی بات سے ملک کا امیج خراب ہوا ہے۔شاہ محمود قریشی کی سینیٹ اجلاس میں کی گئی تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے ایوان بالا میں میرے خلاف اس طرح بات کرکے سینیٹ کا تقدس پامال کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں کسی پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، تاہم صرف اتنا کہوں گا میں ملک کے وزیر خارجہ سے اس نچلی سطح پر جاکر بات کرنے کی توقع نہیں رکھتا تھا۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو نہ جانے مجھ پر کس بات کا غصہ ہے، کیا ان کو میرے لیڈر آف دی اپوزیشن بننے کا آج خیال آیا ہے، یا شاید وہ یہ سمجھتے تھے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت میرا استعفی منظور کرلے گی اور استعفی منظور نہ کیے جانے پر ان کو مجھ پر غصہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker