وانا ۔۔۔ احمدزئی وزیر قبائل نے ضلع کی حدبندی اور تمام دفاتر کی وانا منتقلی کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی وزیرستان کے ضلعی ہیڈکوارٹر وانا میں وزیر قبائل کا گرینڈ جرگہ ہوا،جس میں قبائلی عمائدین،مقامی سیاسی اتحاد کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جرگہ سے قبائلی عمائدین،ملک شیرین جان،ملک غزنی خان،ملک عزیزاللہ،پیپلزپارٹی کے امان اللہ اور عمران مخلص نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا عرصے سے وزیر قبائل کیلئے الگ ضلع کا مطالبہ تھا،لیکن اب جب تک وزیر قبائل کے جعرافیائی حدود کا تعین نہیں کیا جاتا تب تک علیحدہ ضلع کا قیام بےسود ہوگا،ان کا کہنا تھاکہ الگ ضلع کیلئے ملکیت کی حدبندی ضروری ہے،جب تک وزیر قبائل کے زمین کی حد بندی مثل کے مطابق انگریز دور حکومت اورلینڈ ریکارڈکے مطابق نہیں کی جاتی وزیر قبائل تب تک الگ ضلع کے قیام کے حق میں نہیں۔ ان کا دوسرا مطالبہ یہ تھاکہ قبائلی ایجنسیوں کو ضم کئے کئی سال ہوگئے،لیکن اب تک ضلعی دفاتر ضلع ٹانک میں ہیںاور وزیرستان کو ٹانک چلایا جارہا ہے جو کسی طور قبول نہیں۔ انہوں نے وزیراعلی ،وزیراعظم اور عسکری قیادت سے مطالبہ کیا،کہ ضلع کے قیام سے قبل محسود اور وزیر کے درمیان ملکیت کی حدبندی کی جائےاور تمام دفاتر کو وزیرستان منتقل کیا جائے تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ہو۔ان کا کہنا تھا،کہ ضلع کو صوبہ میں ضم ہونے کے بعد بھی وزیر،دوتانی اور سلیمان خیل قبائل کو معمولی کام کے سلسلے میں ٹانک جانا پڑتا ہےجو کہ علاقے کے لوگوں کے ساتھ سراسر ناانصافی اور ان کے حقوق کی حق تلفی ہے،انہوں نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے بھی مطالبہ کیاکہ اگر آپ یہاں کے باسیوں کو انصاف دلانا چاہتے ہیں تو ٹانک میں واقع وزیرستان کے تمام عدالتی دفاتر وانا وزیرستان منتقل کی جائے۔ وزیر قبائل کے عمائدین کا کہنا تھا،کہ ہم الگ ضلع کے قیام کے حق میں ہے،لیکن اس وقت تک الگ ضلع کے قیام سے لوگ مستفید نہیں ہوسکتے،جب تک وزیر اور محسود قبائل کے درمیان ملکیت کی حد بندی نہیں کی جاتی۔