تحریر : اکرام نجمی
مجھے یاد ہے 2017 کے موسم گرما میں سیاحوں کی ایک کثیر تعداد نے گلگت بلتستان کا رخ کیا گلگت بلتستان کے داخلی راستے ضلع دیامر کے باسیوں نے اپنی روایتی مہمان نوازی کی عظیم مثال کو قائم رکھتے ہوئے شاہراہ قراقرم ہر قسم کی مدد اور رہنمائی فراہم کی حادثات کی صورت میں ریسکیو ، گا ڈی خراب ہونے کی صورت میں رہائش یہاں تک کہ پٹرول ختم ہونے صورت میں مفت پٹرول بھی فراہم کیا گیا۔
اسی طرح جب سیاحوں نے بلتستان کا رخ کیا تو بلتستان کے ہر فرد نے ان سیاحوں کو مہمان اور خدا کی طرف سے رحمت اور برکت سمجھ کر محدود وسائل کے باوجود نہ صرف انکا استقبال کیا بلکہ ان کو گھر سے دوری کا احساس تک ہونے نہ دیا ۔
اسی طرح استور اور ضلع غذر میں بھی سیاح نہ صرف خوش بلکہ ان خوبصورت وادیوں کو جنت اور ان کے باسیوں کو مہمان نواز خوش اخلاق لکھنے اور کہنے پر مجبور ہوئے۔
سن دوہزار سترہ آٹھارہ میں جب سیاحت میں اچانک اضافہ ہوا اور ملکی سیاح ضلع ہنزہ اور ضلع نگر کا رخ کرنے لگے تو ان اضلاع میں بھی سیاحت کی بنیادی ڈھانچہ کمزور ہونے کے باوجود یہاں کے باسیوں نے ان کو خوش آمدید کہا مجھے یاد ہے ہوٹل کے روم نہ ملنے پر سینکڑوں فیلیز پرمشتمل سیاحوں کو مقامی لوگوں نے بغیر کسی معاوضے کے اپنے گھروں میں ٹھہرایا اور بغیر فیملی کے افراد کو اسکولوں کمیونٹی سنٹرز میں ٹھہرایا اور انکی طعام و قیام کا بندوبست کیا۔
بدقسمتی سے اب گلگت بلتستان میں غیر مقامی کاروباری مافیاؤں نے قدم جمانا شروع کردی ہے اور مقامی ہوٹل انڈسٹری پر کسی حد تک قبضہ جما چکے ہیں اور سیاحوں سے ناجائز قیمت وصول کرنے کے واقعات بھی رونما ہونے لگے ہیں عین ممکن ہے کہ مقامی مہمان نواز لوگوں کے بے داخلی کے بعد گلگت بلتستان میں بھی مری جیسے حالات پیدا نہ ہو۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ میرے گلگت بلتستان کی خوبصورتی اور مہمان نوازی کو ہمیشہ زندہ و قائم رکھیں۔