
اسلام آباد،محکمہ موسمیات کی طرف سے گزشتہ ہفتے کے دوران تین بار برفانی طوفان کی پیشگی اطلاع دیئے جانے اور الرٹ کے باوجودہ انتظامیہ سوئی رہی، حکومت کی طرف سے الرٹس پر کان دھرنے کی بجائے مری میں ایک لاکھ گاڑیوں کے داخلے کو خوشحالی اور معیشت کے مثبت اعشاریئے قرار دیا گیا ، اموات کے بعد وزیراعظم عمران خان اور وفاقی حکومت نے ذمہ داری لینے کی بجائے الٹا عوام کو ہی ذمہ دار ٹھہرانا شروع کر دیا ہے جس پر حکومت کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا جا رہا ہے کہ اطلاع کے باوجود سیاحوں کی اتنی بڑی تعداد کو مری داخل کیوں ہونے دیا گیا ۔
محکمہ موسمیات نے شدید برفباری کا پہلا الرٹ 31 دسمبر 2021 کو جاری کیا تھا، محکمہ موسمیات نے 5جنوری کو دوسرا الرٹ جاری کیا تھا، محکمہ موسمیات نے پہلے ہی وزیراعظم آفس کو برفباری سے متعلق آگاہ کر دیا تھا۔محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری نے تمام متعلقہ اداروں کو محتاط رہنے کی ہدایات جاری کی تھیں، جنوری کے آغاز سے ہی مری میں شدیدبرفباری، راستوں کے بند ہونے کے خدشے سے آگاہ کیا گیا تھا، 6سے7جنوری کے درمیان مری گلیات میں شدید برفباری کا الرٹ جاری کیا گیا تھا۔6 سے 9 جنوری کے درمیان مری کی سڑکیں برفباری کے باعث بند ہونے کی اطلاع دی گئی تھی، وزارت ہوابازی کوبھی مری میں شدید برفباری سے متعلق آگاہ کر دیا گیا تھا ، چیئرمین این ڈی ایم اے،پی ڈی ایم اے،ایس ڈی ایم اے کوبھی برفباری سے متعلق آگاہ کیاگیاتھا۔تاہم حکومت کی طرف سے ان الرٹ پر کان دھرنے کی بجائے مری میں ایک لاکھ گاڑیوں کے داخلے کو خوشحالی اور معیشت کے مثبت اعشاریئے قرار دیا گیا ، تاہم اب اموات کے بعد وزیراعظم عمران خان اور وفاقی حکومت نے ذمہ داری لینے کی بجائے الٹا عوام کو ہی ذمہ دار ٹھہرانا شروع کر دیا ہے ۔ وزیراعظم کے اس بیان کہ لوگ موسم کا تعین کیے بغیر بڑی تعداد میں مری پہنچ گئے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی جا رہی ہے ۔صارفین کی طرف سے مری کے ہیش ٹیگ کے ساتھ سوالات کئے جا رہے ہیں کہ اطلاع کے باوجود عوام کو مری جانے کی اجازت کیوں دی گئی ۔