
اسلام آباد،پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے مر کزی چیئرمین ڈاکٹر سجاد ارشد نے کہا ہے کہ منی بجٹ میںپولٹری انڈسٹری پر لگائے گئے اضافی ٹیکسز کے مجموعی ملکی معیشت انڈہ اور مرغی کے گوشت کے استعمال کنندہ پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ، وزیراعظم عمران خان ، وزیر خزانہ شوکت ترین منی بجٹ میں لگائے گئے اضافی ٹیکسز کو مفاد عامہ اور مجموعی قومی معیشیت پر اسکے منفی اثرات کی وجہ سے فوری معطل کریں اور منسٹری آف نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ میں ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے، جس میں پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کو بھی نمائندگی دی جائے اور یہ گروپ مسلسل ٹیکسز اور نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ میں میزان رکھنے کی بنیادی ذمہ داری کے فرائض انجام دے، انھوں نے کہا پولٹری مشینری پر سیلز ٹیکس7 فیصدسے بڑھا کر 17فیصد کردیا گیا ہے، وٹامنز، منرلز، امائنوایسڈز اور فاسفیٹس پر سیلز ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصدکردیا گیا ہے، اگران ٹیکسزکا جائزہ لیا جائے تو یہ اضافی ٹیکسز پاکستان کی مجموعی معاشی پیداوار اور پولٹری استعمال کنندہ کی انفرادی قوت خریدپر منفی اثرات مرتب کرے گی۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیشنل پر یس کلب اسلام آباد میں پر یس کانفر نس کر تے ہو ئے کیا ۔اس موقع پر ایس بی چکس کے سی ای او ڈاکٹرحسن سروش، الجدید گروپ کے چیف ایگزیکٹو جاوید جان اور دیگر عہدے داران بھی مو جو د تھے ۔ڈاکٹر سجاد ارشد نے کہا پولٹری انڈسٹری پرٹیکس بڑھانے سے انڈے اور مرغی کی قیمتوں میں اضا فہ ہو جا ئے گا بڑھنے کا سبب بنے گے ، منی بجٹ کے مجوزہ ٹیکسز سے پہلے ہی پولٹری کی صنعت کی کاروباری قیمت انتہائی گرانی کا شکار ہو چکی ہے۔،جسکی وجہ سے امپورٹڈ سویابین بیج پر ٹیکسز اور ڈیوٹی پر منی بجٹ سے پہلے ہی اضافہ کردیا گیا تھا، مقامی مکئی کی کم پیداوار ہونے کی وجہ سے اسکا ریٹ پہلے ہی بہت بڑھ چکا ہے، انھوں نے کہا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی سطح پر ایسے اقدام اٹھائے کہ جس سے مقامی مکئی کی پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا جا سکے تاکہ پولٹری کی پیداواری قیمت میں کمی لائی جا سکے۔ڈاکٹر سجاد ارشد نے کہا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پراسیسڈ برانڈڈ مرغی پر17 فیصد اضافی سیلز ٹیکس فی الفور ختم کیا جائیاور اس کے ساتھ پولٹری کی صنعت سے منسلک کسانوں کو پولٹری فارمز کے لیے زرعی ٹیرف پر بجلی مہیا کی جائے، جس سے مرغی کے گوشت اور انڈے کی قیمت میں عوام کے لیے واضح کمی واقع ہوگی۔