اسلام آباداہم خبریںتعلیمعلاقائی

تعلیمی اداروں کومیئر کے ماتحت کرنے کیخلاف 10جنوری سے کلاسزکے بائیکاٹ کا اعلان

اسلام آباد،فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشن،جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے 10 جنوری سے وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں کلاسز کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے ذریعے تعلیمی اداروں کو میونسپل کارپوریشن کے تحت کرنے کی شق 166کو ختم کرنے تک یہ احتجاج جاری رہے گا، اس دوران کسی قسم کی تدریسی سرگرمی نہیں ہونے دیں گے اور کہاہے کہ قبل ازیں پارلیمنٹ ہائوس تک احتجاجی مارچ،دھرنا اور کلاسز کا علامتی بائیکاٹ کرنے کے باوجود موجودہ حکمرانوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اور قوم کے معماروں کے ساتھ تضحیک آمیزرویہ رکھتے ہوئے مسائل کوحل کرانا تو درکنار شہر کے تین ایم این ایز سمیت وزیر تعلیم،وزیر داخلہ اور کسی بھی حکومتی شخصیت کو اساتذہ سے بات تک کرنے کی زحمت نہیں ہوئی ہے،اس غیرجمہوری رویہ نے اساتذہ کے دل میں مزید نفرت بڑھا دی ہے جس سے امکان ہے کہ لوکل باڈی الیکشن میں ان کا بوریا بستر گول کردیا جائے گا،وزیرتعلیم شفقت محمود نے مسائل حل کرانے کا وعدہ کیا تاہم تاحال اس پر عمل نہیں ہواہے۔ان خیالات کا اظہار فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشن، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین چیئر مین فضل مولا، صدر ملک امیرخان، امداد علی چنا، آفتاب حسین، فریدہ یاسمین، رفعت رحمانی،ٹیچر رہنما اظہر اعوان، سیکرٹری ہیڈز ایسوسی ایشن منصور شاہ، ضیایوسف زئی و دیگررہنما ں نے یہاں منعقدہ پریس کانفرنس کے موقع پر کیا۔

ایکشن کمیٹی کے رہنماں کا کہنا تھاکہ تین جنوری سے موسم سرما کی چھٹیاں ہورہی ہیں اور دس جنوری سے دوبارہ تعلیمی ادارے کھولنے کا حکومتی اعلان کیاگیاہے تاہم چھٹیوں کے بعد اساتذہ سرکاری تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل کا بائیکاٹ کریں گے۔ طلبا کے تعلیمی نقصان کا احساس ہے لیکن آرڈیننس کے تحت تعلیمی اداروں کو میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ماتحت کرنے سے ان بچوں کا زیادہ نقصان کیا جارہاہے۔قبل ازیں دس دن کلاس کا بائیکاٹ کیا،دو دسمیر کو اپنے تمام اساتذہ اور نان تدریسی عملہ کے ہمراہ پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کیاگیا۔ملازمین کی ایک ہی ڈیمانڈ تھی کہ میونسپل کارپوریشن کے آرڈینس میں موجود شق 166 کو ختم کیا جائے۔ وزارت تعلیم میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے مذاکرات کے دوران تحریری طور پر ترمیم کے ثبوت دکھاکریقین دہانی کروائی گئی کہ شق کو ختم کرنے کے علاوہ ملازمین کے تحفظات کو مدنظر رکھ کر ترمیم وزیر اعظم کو بھجوائی جائیں گی جس پر ہم نے احتجاج موخر کیاتھا۔ ایک ماہ تک تمام ملازمین اساتذہ،غیر تدریسی عملہ نے کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا اس دوران تمام اداروں کے داخلی دروازوں پر احتجاجی بینرز آویزاں کیے گئے جن کے ذریعے والدین کو آرڈیننس کی شق 166کے نقصات اور تحفظات بارے آگاہ کیا گیا۔انہوں نے بتایاکہ وزیرتعلیم شفقت محمود نے یہ شق ختم کرانے کی یقین دہانی کرائی تب ہم نے احتجاج موخر کیا لیکن ابھی تک کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی اور نہ ہی دوبارہ ملاقات ہوسکی ہے۔ایکشن کمیٹی کے رہنماں نے سینیٹ و قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم اور حمایت کرنے والے اراکین پارلیمنٹ کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ بطور استادانہیں احتجاج کا شوق نہیں ہے لیکن تعلیم کی بہتری، اساتذہ کی بھلائی اور طلبا کو مفت تعلیم کے حق سے محروم رکھنے جانے کے خلاف مجبورا انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوئے ہیں۔تاہم حکومت کے پاس پندرہ دن کا وقت ہے اگر متنازعہ شق کو ختم نہ کیاگیا تو احتجاج کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker