
کراچی،نسلہ ٹاور متاثرین کیلئے بڑا ریلیف، سپریم کورٹ نے بلڈنگ کی زمین عدالتی تحویل میں لینے کا حکم دیتے ہوئے کیس پراپرٹی سے منسلک کر دیا، عدالت نے کمشنر کراچی کو 15 روز میں عمارت مکمل گرانے کا حکم دیتے ہوئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کر دی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور گرانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ کمشنر کراچی عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ اندر کا پورا اسٹرکچر گرا دیا گیا، پانچ فلور مکمل ختم کر دیئے۔ جسٹس قاضی امین نے استفسار کیا کمشنر کراچی کیا یہ رپورٹ آپ نے خود لکھی ؟ کمشنر کراچی نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی حکام نے کام میں مداخلت کی، جس پر جسٹس قاضی امین نے کہا آپ نے ان سب کے خلاف کوئی مقدمہ درج کیا ؟۔عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے کو روسٹرم پر طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایس بی سی اے سے استفسار کیا کیا آپ نے مداخلت کی ؟ جس پر ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ ہماری طرف سے کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں کی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جس جس نے مداخلت کی سب توہین عدالت کے مرتکب ہوئے۔جسٹس قاضی امین نے کہا کہ سب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے، آپ سرکاری افسر ہیں، کام میں مداخلت کی ہمت کیسے ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چار سو مزدوروں سے ابھی عمارت نہیں گرائی گئی۔اٹارنی جنرل نے متاثرین کو معاوضہ ادائیگی کے حکم پر عمل درآمد یقینی بنانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کو نہ بلڈر معاوضہ دے رہا ہے نہ سندھ حکومت، لہذا انہدام کے ساتھ زمین کو بھی تحویل میں لینے کا حکم دیا جائے، نسلہ ٹاور بلڈر نے تاحال معاوضہ ادائیگی کیلئے اقدامات نہیں کیے۔عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان کی استدعا پر بڑا فیصلہ دیتے ہوئے نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو فوری طور پر عدالتی تحویل میں لینے کی ہدایت کردی اور پلاٹ کی واپسی کو معاوضے سے مشروط کر دیا۔عدالت نے نسلہ ٹاور کو کیس پراپرٹی سے منسلک کرتے ہوئے 780 مربع گز زمین کو ضبط کرنے کا حکم دیا اور پلاٹ پر عدالتی ناظر کو فوری کارروائی کی ہدایت کردی۔سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کے بلڈنگ پلان کی منظوری دینے والے افسران کے خلاف بھی محکمہ جاتی اور کریمنل کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ اینٹی کرپشن ان افسران کے خلاف مقدمہ درج کرے۔عدالت نے نسلہ ٹاور کیس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے)کے ڈی جی اور دیگر افسران کے خلاف فیروز آباد تھانے میں مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی اور اینٹی کرپشن حکام کو بھی ذمہ دار افسران کے خلاف الگ مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی۔عدالت نے چیئرمین اینٹی کرپشن اور ڈی آئی جی شرقی سے اگلی سماعت پر عمل درآمد رپورٹس ایک ہفتے میں طلب کرلیں۔ عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے کو توہینِ عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے کمشنر کراچی کو پندرہ روز میں نسلہ ٹاور مکمل گرانے کا حکم دیا۔