
اسلام آباد،سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی پر نیا پنڈورا باکس کھل گیا،رانا شمیم کی جانب سے بیان حلفی پر دستخط نواز شریف کے دفتر میں ان کے سامنے کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی کے معاملے میں بڑا انکشاف سامنے آگیا ہے۔برطانوی سولیسٹر چارلس نے دعویٰ کیا ہے کہ رانا شمیم، سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی دوست ہیں اور جس بیان حلفی میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے معزز ججز پر الزامات لگائے گئے ہیں اس پر دستخط نواز شریف کے دفتر میں کیے گئے، نوازشریف رانا شمیم کو چیف جسٹس بنانا چاہتے تھے۔معاملے پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ رانا شمیم نے جسٹس ثاقب نثار اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج صاحبان کے خلاف حلف نامہ نواز شریف کے دفتر میں ان کے سامنے نوٹرائز کرایا، ان نئے انکشافات نے ایک بار پھر شریف فیملی کو سیسیلین مافیا ثابت کردیا ہے کہ کس طرح وہ ایک مافیا کی طرح عدالتوں سمیت اداروں کو بلیک میل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاداکبر نے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ شریف خاندان نے عدلیہ پر حملے کی منصوبہ بندی کی، جو کچھ بھی تھا، قابل اعتراض اور پہلے سے طے شدہ تھا، انکشاف ہوا نواز شریف نے رانا شمیم سے حلف نامے پر دستخط کرائے۔ بڑا سوال یہ ہے صحافی کو قابل اعتراض حلف نامہ کس نے دیا، راناشمیم نے کہا تھا حلف نامہ سیف میں ہے، کیا ان پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔دریں اثنا معاملے سے متعلق وزیرمملکت فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ رانا شمیم ن لیگ وکلا ونگ کے عہدیدار ہیں، یہ بات ان کے صاحبزادے نے خود ٹی وی پر تسلیم کی۔ نوازشریف نے عدلیہ پر حملے کیلئے بیان حلفی بھی اپنی موجودگی میں تحریر کرایا، یہ بہت بڑا انکشاف ہے ،اسی لئے تو انہیں گارڈ فادر کہا گیا تھا۔