
اسلام آباد ،وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام کی زیر صدارت گندم کی فصل کی جاری بوائی کی صورتحال پر جائزہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں ملک میں گندم کی فصل کی جاری بوائی کی نگرانی کے لیے صوبائی ہم منصبوں علاوہ تمام صوبوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اجلاس کا مقصد گندم کی فصل کے مقرر کردہ اہداف کو پورا کرنے کو یقینی بنانے کے لیے پیش رفت کی نگرانی کو یقینی بنانا تھا۔ بوائی کا دورانیہ گندم کی فصل کے لیے انتہائی نازک دور ہے اور اسے ٹریک پر رکھنے کے لیئے کسی بھی قسم کے درپیش مسائل کو بروقت حل کیا جانا چاہیے ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے یہ اجلاس سال میں دو بار منعقد کیا جاتا تھا اور اب موجودہ حکومت کی زراعت پر غیر معمولی توجہ کے باعث ہفتہ وار اجلاسوں کے ذریعے باقاعدہ نگرانی کی جا رہی ہے۔سیکرٹری زراعت پنجاب نے وفاقی وزیر فخر امام کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب نے 16 اعشاریہ 67ملین ایکڑ کے نظرثانی شدہ ہدف کے مقابلے میں 99 فیصد بوائی حاصل کی۔ پنجاب کی موجودہ بوائی 16 اعشاریہ575 ملین ایکڑ ہے۔مزید یہ کہ پنجاب بوائی کا ہدف حاصل کر لے گا، پانی کی دستیابی ایک مسلسل محدود عنصر ہے اور پنجاب بیجوں کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو بہتر بنانے پر کام کر رہا ہے۔ سندھ 2 اعشاریہ 9ملین ایکڑ زمین کے مقرر کردہ ہدف کا 98 فیصد حاصل کر لیا ہے۔ جبکہ کے پی کے کے سیکرٹری زراعت اسرار احمد نے کہا کہ کے پی کے کے 1 اعشاریہ 89ملین ایکڑ رقبہ پر مقرر کردہ ہدف کا 85 فیصد مکمل کر چکاہے۔ اسی طرح ڈی جی زراعت ایکسٹنشن مسعود بلوچ نے کہا کہ بلوچستان 1اعشاریہ ایک ملین ایکڑ رقبہ پر مقررہ ہدف کا 80 فیصد حاصل کر چکا ہے۔کے پی کے اور بلوچستان کے نمائندوں نے بارشوں کی کمی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بارشیں نہ ہونے سے ان صوبوں میں بوائی کے مجموعی رقبہ پر منفی اثر پڑ سکتا ہے، تاہم اگر بارش ہوتی ہے تو بوائی کے اہداف حاصل کر لیے جائیں گے۔ یہ ایک عام اتفاق تھا کہ تصدیق شدہ بیج مناسب طور پر دستیاب تھا۔ تاہم، یوریا کی بلند قیمتوں اور عدم دستیابیی ایک جاری چیلنج ہے، مزید یہ کے ڈی اے پی کی زیادہ قیمت کے نتیجے میں اس کا مجموعی استعمال کم ہوا ہے۔