کروڑوں چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے اور دلوں پر راج کرنے والے معین اختر کا آج 71واں یومِ پیدائش ہے۔معین اختر کی لاجواب اداکاری آج بھی لوگوں کے ذہنوں پر نقش ہے، ان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے گوگل نے اپنا ڈوڈل بھی معین اختر کے نام کردیا ہے۔ہاف پلیٹ کا شاعر ہو یا روزی کا لافانی کردار، معین اختر نے ہرکردار باخوبی نبھایا۔ 24 دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہونے والے معین اختر نے 16 سال کی عمر میں اپنے فنی سفر کا آغاز اسٹیج ڈراموں سے کیا۔اسٹیج ڈراموں بڈھا گھر پہ ہے اور بکرا قسطوں پر نے معین اختر کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا جبکہ روزی، ففٹی ففٹی، ہاف پلیٹ، شوٹائم، انتظار فرمایئے اور آنگن ٹیڑھا میں بھی انہوں نے اپنی بے ساختہ اور جاندار ادکاری کے جوہر دکھائے۔معین اختر بہترین اداکار،میزبان ، پروڈیوسر ،ڈائریکٹراور گلوکارکے طورپر جانے جاتے ہیں ۔ انہوں نے ریڈیو ، ٹی وی فلم میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے اعلی جوہر دکھائے۔انہوں نے 1974 میں فلم، تم سا نہیں دیکھا، مسٹر کے ٹو اور مسٹر تابعدار میں بھی اپنے کام سے شائقین کو خوب لطف اندوز کیا۔ معین اختر کی خدمات کے اعتراف میں انہیں پرائڈ آف پرفارمنس، لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ان کی بے ساختہ اداکاری اور چلبلے جملوں سے ہنسی مچل جاتی ہے۔ اسکرین پر انور مقصود اور بشری انصاری کے ساتھ معین اختر کی جوڑی کو مداحوں نے بے حد پسند کیا گیا۔معین اختر ایک متنوع اداکار تھے لیکن مزاح کا رنگ ان کے فن پر یوں سجا رہا جیسے کھیر پر چاندی کا ورق اس کے بصری روپ اور مٹھاس کو دو آتشہ کر دیتا ہے اور معین اختر کا بلاشبہ برصغیر میں آج بہت بڑا نام ہے۔معین اختر24 دسمبر 1950 کو پیدا ہوئے اور 22 اپریل 2011 کو دنیا چھوڑ گئے۔ انھوں نے اپنی زندگی کے 60 برسوں میں 44 سال فن کی دنیا کی نذر کیے۔ان کے کام کو دیکھیں تو یوں لگتا ہے کہ وہ کئی زندگیاں جیئے۔ انھوں نے اپنی زندگی میں بے شمار کام کیے اور ان گنت معرکے مارے، جنھیں تفصیل سے درج کرنا انتہائی مشکل ہے۔ ان کی کامیابیوں کی شرح وہی ہے جو دنیائے کرکٹ میں سر ڈان بریڈمین اور فلمی جہان میں مارلن برانڈو اور دلیپ کمار کی رہی ہے۔