اہم خبریںپاکستان

او آئی سی اجلاس،افغانستان کیلئے نمائندہ خصوصی مقرر، ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد، اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی)کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس میں افغانستان کیلئے نمائندہ خصوصی مقرر کرنے،انسانی ہمدردی کی بنیاددوں پر ٹرسٹ فنڈ بنانے اور اقوام متحدہ کے ساتھ مشترکہ کام کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے،او آئی سی اجلاس میں افغانستان کے انسانی بحران پر مشترکہ اوراجلاس میں فلسطین کی صورتحال پر اسلام آباد اعلامیہ متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ۔

اعلامیہ کے مطابق افغانستان کو کورونا کے تناظر میں ویکسین اور طبی امداد فراہم کی جائے گی ،افغانستان سے متعلق "انسانی ٹرسٹ فنڈ” قائم کیا جائے ،افغانستان کے لیے "غذائی تحفظ پروگرام تشکیل دیا جائے گا،افغانستان کے تناظر میں مالیاتی اور بینکنگ چینلز کھولے جائیں گے، ،افغانستان پر نمائندہ خصوصی مقرر کیا جائے گا ،او آئی سی اور اقوام متحدہ نظام کے مابین مربوط میکانزم تشکیل دیا جائے گا ۔اعلامیہ میں بتایا گیا کہ افغانستان کے لیے انسانی، سکولوں، ہسپتالوں کے لیے مالی امداد کو پابندیوں سے متاثر نہیں ہونا چاہیے ،او آئی سی نے ادراک کیا کہ افغانستان کے لوگوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن کاوشیں کی جائیں گی۔سیکرٹری جنرل او آئی سی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مندوبین نے شرکت کی، کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے شرکا کے شکر گزار ہیں،سیکریٹری جنرل او آئی سی کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ او آئی سی سیکریٹری جنرل کے تعاون کے بغیر کانفرنس کا انعقاد ممکن نہیں تھا،افغان وفد کو بھی کانفرنس میں مدعو کیا گیا تھا جبکہ اجلاس میں افغان صورتحال پر تبادلہ خیال اہم پیشرفت ہے۔او آئی سی سیکرٹری جنرل حِسین براھیم طہ نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل اجلاس تھا، اس کے اثرات دور رس ہوں گے ،پاکستان کو میزبان ملک کی حیثیت سے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین، امریکا، برطانیہ، فرانس اور دیگر نے متحرک کردار ادا کرتے ہوئے امداد کا اعلان کیا ،یہ اجلاس افغان عوام کے لیے بہتر مستقبل کی امید ثابت ہو گا ،اسلامی ترقیاتی بینک کے تحت افغانستان کے لیے قائم کردہ ٹرسٹ فنڈ میں تمام ممالک امداد جمع کرائیں گے ،اسلامک فقہ اکیڈمی، علما سے رابطے کر کے افغان فریقین میں اتفاق رائے پیدا کرے گی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کانفرنس کے موقع پر افغان وفد سے متعدد بار ملاقاتیں ہوئیں،افغانستا ن میں ابھرتے ہوئے انسانی المیے سے بروقت نمٹنے کی ضرورت ہے ،افغانستان کی صورتحا ل میں بہتری لانا عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے، فوری اقدامات نہ کیے گئے تو بڑانسانی المیہ جنم لے سکتا ہے ،اس لئے افغانستان کیلئے او آئی سی کا نمائندہ خصوصی مقرر کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں افغانستان میں معاشی و اقتصادی بحران سے نمٹنے پر مشاورت ہوئی۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ، یورپی یونین ممالک سمیت 70 سے زائد عالمی تنظیموں کے وفود شریک ہوئے ۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن مجید کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ابتدائی کلمات سے ہوا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں امن کیلئے پاکستان نے سب سے زیادہ کاوشیں کیں، دنیا تمام چیزوں سے بالاتر ہو کرافغان معاملے پر آگے بڑھے، پاکستان افغانستان کیلئے جو ہو سکتا ہے وہ کر رہا ہے، بھارت سے خوراک اور ادویات افغانستان پہنچانے کیلئے سہولت دی، افغانستان کا معاشی بحران خطے کو بری طرح متاثر کرے گا، غیرمعمولی اجلاس کیلئے او آئی سی کا پاکستان پر اعتماد خوش آئند ہے، پاکستان نے 40 سال پہلے بھی افغانستان کے معاملے پر اجلاس بلایا تھا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 1980 کے بعد او آئی سی کا اجلاس پاکستان میں پھر ہو رہا ہے، افغانستان کی نصف آبادی خوراک کی کمی کاشکارہے، انہیں ادویات کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام افغانستان میں خوراک کے مسئلے کی نشاندہی کر چکا۔ افغانستان کے معاشی حالات عالمی برادری کی توجہ کے طالب ہیں۔پاکستان کی طرف سے او آئی سی رکن ممالک کو افغان عوام کی مدد کے لیے نکات پیش کیے گئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے پیش کردہ نکات کے مطابق او آئی سی ممالک کو فوری طور پر افغان عوام کی مدد کرنا ہوگی۔ پاکستان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان میں تعلیم، صحت اور تکنیکی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی، اس کے علاوہ اقوامِ متحدہ اور او آئی سی کا گروپ بناکر افغانستان کو جائز بینکنگ سہولیات تک رسائی میں مدد دینی ہو گی۔جاری حکمت عملی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغان عوام کی خوراک کی فراہمی اور فوڈ سکیورٹی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، انسداد دہشتگردی و منشیات کے خاتمے کے لیے افغان اداروں کی استعداد کار بڑھائی جائے۔نکات کے مطابق افغانستان میں انسانی حقوق، خواتین و لڑکیوں کے حقوق کے لیے افغان حکام کو انگیج کیا جائے، اس کے علاوہ افغانستان میں دہشتگردی کی روک تھام کیلئے افغان حکام سے مل کر کام کیا جائے۔او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے افتتاحی سیشن کے موقع پر سیکریٹری جنرل او آئی سی ابراہیم حسین طہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں بدلتی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، او آئی سی ارکان افغانستان کو بحران سے نکالنے کیلئے مدد کریں تاکہ افغانستان میں امن اور ترقی کی راہ ہموار ہوسکے۔ابراہیم حسین طہ نے اپنے خطاب میں اس بات پر شدت سے زور دیا کہ افغانستان کو پھر دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننے سے روکناہوگا، اس کے لئے مسلم ممالک سمیت امریکا اوردیگر ممالک بھی اس اجلاس کو کامیاب بنانے میں کردار ادا کریں۔سیکریٹری جنرل اوآئی سی کا کہنا تھا کہ او آئی سی پلیٹ فارم سے میں افغانستان میں امن واستحکام کیلئے بھرپور حمایت کا اعادہ کرتا ہوں۔ترک وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان کی 60 فیصد آبادی بھوک کا شکار ہے اور افغانستان کے بارے میں او آئی سی کی قرارداد پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کے لیے امداد پر پاکستان کے مشکور ہیں۔اردن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اس وقت انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے اور افغان عوام خوراک کی قلت کا شکار ہیں۔ افغان عوام کی سلامتی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے جبکہ نائیجر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور افغان عوام کی ہر ممکن مدد کرنی چاہیے۔سعودی وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان نے کم ترین وقت میں اجلاس کو ممکن بنایا، افغانستان میں کشیدہ صورتحال کے خطے اور دنیا پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، ہم افغانستان میں امن کیخواہاں ہیں، برادر اسلامی ملک کے معاملے کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر دیکھنا ہو گا۔پرنس فیصل بن فرحان نے کہا کہ افغان عوام ہماری مدد کے منتظرہیں، افغانستان میں مالی بحران مزیدسنگین ہو سکتا ہے، سعودی عرب نے افغانستان کیلئے ایک ارب ریال مختص کئے ہیں۔ دنیا کوعالمی امن کیلئے افغانستان میں کردار ادا کرنا ہو گا۔اقوام متحدہ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری برائے انسانی حقوق مائیکل گرفتھ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں بچے افغانستان میں تعلیم سے محروم ہیں، افغانستان میں اساتذہ تنخواہوں سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں بینکنگ کے نظام کو بحال کرنا ہو گا، افغانستان کی معیشت بحران کا شکار ہے،افغانستان کے مسئلہ کے حل کے لئے سب جمع ہوئے ہیں، اقوام متحدہ افغان مسئلہ پر او آئی سی کی کوششوں کاساتھ دے گا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker