![](https://ips.media/wp-content/uploads/2021/12/imran-khan-9.jpg)
اوآئی سی وزرائےخارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 41 سال بعد او آئی سی کا اجلاس پاکستان میں ہو رہا ہے، معزز مہمانوں کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جتنی مشکلات افغانوں نے اٹھائیں، کسی اور ملک نے نہیں اٹھائیں، کسی بھی ملک کو افغانستان جیسی صورتحال کا سامنا نہیں رہا، افغانستان 4 دہائیوں سے خانہ جنگی کا شکار رہا ہے، اور وہاں کے حالات کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نےاٹھایا اور سب سے زیادہ پاکستان ہی متاثر ہوا، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے جان کی قربانی دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں سالہا سال کرپٹ حکومتیں رہیں،افغانستان کی بڑی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے،افغانستان کا بینکنگ کا نظام جمود کا شکار ہے، وہاں کی موجودہ صورتحال انتہائی سنگین ہے، افغانستان میں خواتین اور انسانی حقوق کے معاملات حساسیت سے حل کرنے کی ضرورت ہے، اور ان کی مدد کرنا ہماری مذہبی ذمہ داری ہے، بروقت ایکشن نہ لینے سے افغانستان میں افراتفری پھیلے گی، یہ افغان عوام کی بقا کا معاملہ ہے، افغان عوام کی مددکےلئے فوری اقدامات کرنے ہوں گے، ایک مستحکم افغانستان ہی خطے میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے معاون ثابت ہو سکتا ہے، امید ہے کہ او آئی سی پرامن افغانستان کیلئے اپنا کردار ادا کرے گی۔ فلسطین اور کشمیری عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، ہمیں ہر فورم پر فلسطین اور کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانا ہوگی۔