اسلام آباد،آل پاکستان پرائیویٹ سکولزاینڈکالجز ایسوسی ایشن کی اپیل پرملک بھر کے 42کنٹونمٹ ایریاز میں سے تعلیمی اداروں کی بے دخلی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ نجی تعلیمی اداروں کو بند کرنے سے چالیس لاکھ کے قریب طلبا متاثر،ہزاروں اساتذہ بے روزگار جبکہ سکول مالکان کی اربوں روپے پرمبنی سرمایہ کاری ضائع ہوجائے گی، وسیع ترملکی مفاد اورتعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کے لیے اس فیصلہ پر نظرثانی اور زبردستی سکول بند کرانے سے اجتناب کیا جائے اور کہا ہے کہ فیصلہ کی واپسی اور نجی سکولوں کو ریلیف ملنے تک احتجاج ہرصورت جاری رہے گا۔
تفصیلات کے مطابق کینٹ ایریاز سے نجی تعلیمی اداروں کے بے دخلی کے خلاف جمعرات کو ملک گیر احتجاج کیا گیا اس موقع پر سینکڑوں اساتذہ،سکول مالکان اور والدین نے مختلف مقامات پر جمع ہوکر مذکورہ فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھارکھے تھے جن پر تعلیمی اداروں کی بیدخلی کے خلاف نعرے درج تھے، مظاہرین نے انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی بھی کی اور تعلیم کو حق دو، ہمیں پڑھنے دو، تعلیم دشمنی بند کرو،جیسے نعرے لگائے۔ منتظمین کاکہنا تھا کہ فیصلہ کی واپسی تک احتجاجی سلسلہ ہرصورت جاری رہے گا۔اس موقع پر با ت کرتے ہوئے آل پاکستان پرائیویٹ سکولزاینڈکالجز ایسوسی ایشن کے صدر ملک ابرار حسین کا کہنا تھاکہ پاکستان میں کورونا کی وجہ سے دس ہزار سے زائد نجی تعلیمی ادارے پہلے ہی بند ہوچکے ہیں،کنٹونمنٹ ایریازسے سکول بند ہونے سے چھوٹے بچوں کی پڑھائی متاثر ہوگی اور بہت سے بچے آوٹ آف سکول ہوجائیں گے۔ ملک میں پہلے ہی اڑھائی کروڑ بچے آوٹ آف سکول ہیں ان کی تعداد میں حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے مزید اضافہ ہوجائے گا۔ پاکستان اس وقت دنیا کے تعلیمی لحاظ سے پسماندہ ترین ممالک کی فہرست میں 125ویں نمبر پرہے۔ان کا کہنا تھاکہ کینٹ ایریاز سے نجی سکولوں کو نکالنا اس لیے بھی بلاجواز ہے کہ معزز عدالت نے رہائشی علاقوں سے کمرشل سرگرمیوں کو ختم کرنے کا کہا تھا چھوٹے بچوں کے سکولوں کو بند کرنے کا نہیں،اس لیے متعلقہ ادارے معاملے کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے تعلیم دشمن پالیسیوں سے گریز کریں۔واضح رہے کینٹ ایریاز سے نجی تعلیمی اداروں کو بے دخل کرنے کے خلاف مل گیر احتجاجی سلسلہ جاری ہے اور راولپنڈی،ٹیکسلا، واہ کینٹ، گوجرانولہ، لاہور، ملتان، پشاور سمیت ملک بھرکے 42کنٹونمٹ ایریازمیں اساتذہ اور سکول مالکان کے ساتھ ساتھ والدین اور بچے بھی احتجاج کررہے ہیں۔