
اسلام آباد، چیئرمین مینارٹیزالائنس اکمل بھٹی نے کہا ہے کہ ہر سال تقریبا ایک ہزار کم سن بچیاں اغوا، جنسی زیادتی، جبری تبدیلی مذہب اور جبری شادیوں کا نشانہ بنتی ہیں، مذہبی اقلیتیں ان بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ سے پریشان اور سراپا احتجاج ہیں، حکومت جبری تبدیلی مذہب اور اس کے بعد شادیوں پر فوری پابندی لگوانے کے لئے قانون سازی کرے ،ہمیں دکھ ہے کہ انسانی حقوق کی وزارت کا تیار کردہ مسودہ پارلیمنٹری کمیٹی سے بلاجواز مسترد کر دیا گیا جس کی وجہ سے آج پاکستان کی تمام اقلیتیں رنج و الم میں مبتلا ہیں، ہم مینارٹیز الائنس پاکستان کے پلیٹ فارم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت قانون سازی کرے اور اقلیتی بچیوں کو تحفظ فراہم کرے ہم اقلیتی کمسن بچیوں کے حقوق کی پامالی کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ۔
ان خیالات کا اظہارچیئرمین مینارٹیزا لائنس اکمل بھٹی ، صدر ندیم بھٹی ، کینیڈا چیپٹر اور شمعون گل وائس چئیرمین مینارٹیز الائنس پاکستان نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان بچیوں کے انصاف کی حصولی تک ہر فورم پر آواز بلند کرینگے اور جدوجہد جاری رکھیں گے اکمل بھٹی نے کہا کہ اغوا کار زناکار صرف سزا سے بچنے کے لیے مذہب کا سہارا لیتے ہیں اور قانونی کمزریوں کا فائدہ اٹھا کر بچ جاتے ہیں ریاست کمسن بچیوں کے اغوا اور زنا بالجبر کرنے عالے مجرموں کو مذہب کا سہارا لینے سے روکیں اور ان کے ہاتھوں یرغمال نہ بنے۔ ہم صدر مملکت پاکستان، وزیر اعظم پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اقلیتی بچوں کے حقوق سلب کرنے کرنے والوں ،ان کی زندگیوں اور عقائد سے کھیلنے والوںکے سختی سے روکنے میں اپنا کردار ادا کریں اور کمسن آئینہ ، مہک اور آرزو راجہ کو فوری انصاف فراہم کریں۔