
اسلام آباد/کراچی ،مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں مزید ایک فیصد اضافہ کر دیا،شرح سود 8 اعشاریہ75سے بڑھا کر 9 اعشاریہ 75فیصد کردی گئی ہے، جس کے بعد شرح سود 20 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق زرعی شعبے کی نمو مضبوط نظرآتی ہے اور معاشی نمو 4 سے 5 فیصد اندازے کی اوپری سطح کے قریب ہوگی، معاشی نمو کے اندازوں میں آج شرح سود کا اضافہ شامل کرلیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اومی کرون پر تاحال اس کی شدت کی معلومات کم ہے، کمیٹی سمجھتی ہے کہ پاکستان نے وبا کی دیگر قسموں کا مقابلہ کیا ہے۔کرنٹ اکاونٹ خسارے کے حوالے سے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کرنٹ اکانٹ خسارہ سابقہ اندازوں سے بلند، 4 فیصد رہے گا، قلیل مدت میں کرنٹ اکانٹ اور تجارتی خسارہ بلند رہیں گے جبکہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں عالمی قیمتیں معمول پر آنے سے یہ مرحلہ وار کم ہوگا۔اعلامیے کے مطابق کرنٹ اکانٹ خسارہ بیرونی ترسیلات سے مکمل ادا ہورہا ہے، ادائیگی کیلئے زرمبادلہ ذخائر مالی سال کے دوران ضروری حد میں رہیں، عالمی قیمتوں اور مقامی طلب میں کمی زرمبادلہ ذخائر بڑھائیں گے۔ مہنگائی کی شرح 9 سے 11 فیصد ہوگی۔ مالی سال 2023میں مہنگائی کم ہوکر 5سے 7فی صد رہنے کا امکان ہے۔ دوسری طرف آج پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان بھی متوقع ہے، پٹرولیم مصنوعات 3 سے 4 روپے فی لٹر تک سستی ہو سکتی ہے، قیمتوں سے متعلق فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کریں گے۔ذرائع کے مطابق عوام کو کتنا ریلیف ملے گا، دارو مدار لیوی، سیلزٹیکس ایڈجسٹمنٹ پر ہو گا، لیوی اور سیلز ٹیکس میں کم اضافے سے عوام کو 3 سے 4 روپے فی لیٹر ریلیف مل سکتا ہے۔ کمی کے مطابق لیوی اور سیلز ٹیکس کی ایڈجسٹمنٹ سے قیمتیں برقرار بھی رکھی جاسکتی ہیں۔ذرائع کے مطابق نئی قیمتوں کا اطلاق 16 دسمبر سے 31 دسمبر کے لیے ہو گا، پٹرول کی قیمت میں 10 روپے 40 پیسے فی لٹر تک کمی کی ورکنگ بنتی ہے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 24 پیسے فی لٹر تک کمی کی ورکنگ بنتی ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط پر حکومت نے لیوی میں ہر ماہ 4 روپے اضافہ کرنا ہے، یہ اضافہ پیٹرول، ڈیزل پر لیوی 30 روپے فی لٹر تک پہنچنے تک کیا جائے گا۔اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 181 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔مارکیٹ اطلاعات کے مطابق ایک موقع پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 178 روپے سے بھی تجاوز کرگئے تھے تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہوئی۔کمی کے نتیجے میں انٹربینک میں ڈالر کی قدر اتار چڑھا کے بعد ایک پیسے کی کمی سے 177.88 روپے کی سطح پر بند ہوئی تاہم اس کے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی اڑان برقرار رہی جس سے ڈالر کے اوپن کرنسی ریٹ 181 روپے کی سطح پر پہنچ گئے۔اس طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50 پیسے کے اضافے سے 181 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔