اہم خبریںپاکستان

جمیل احمد کی بطور ڈی جی نیب تعیناتی قواعد کے مطابق کی گئی ،ترجمان

اسلام آباد ،قومی احتساب بیورو نیب نے جمیل احمدکی ڈی جی نیب کے طور پر تعیناتی سے متعلق واضح کیا ہے کہ نیب کو نیب آرڈیننس 1999کے تحت قائم کیا گیا ، اس آرڈیننس کی شق 28-Aکے تحت چیئرمین نیب اگر سمجھتے ہیں کہ نیب کی کارکردگی کو موثر بنانے کے لئے ضروری ہے تو وہ اس آرڈیننس کے تحت اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ایسے افسران اور عملہ تعینات کرنے کا اختیار رکھتے ہیں ۔

اس آرڈیننس کے سیکشن 28-Cکے تحت چیئرمین (چیف ایگزیکٹو )اب صدر کی منظوری سے نیب کے افسران اور عملہ کی خدمات سے متعلق شرائط و ضوابط ، تنخواہ اور مراعات کا تعین کر سکتے ہیں ۔ جمعرات کو نیب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ نیب ایمپلائز ، ٹی سی ایس 2002کے سیکشن 3.03کے تحت چیئرمین نیب بی پی ایس 19اور اس سے اوپر مختلف عہدوں پر تعیناتیاں کرنے کی مجاز اتھارٹی ہیں ۔ سیکشن 3.33(1&2) کے تحت نیب میں کنٹریکٹ پر تعیناتی کی جاتی ہے ۔نیب کے مفاد میں اگر ضروری ہو تو مقررہ طریقہ کار پر تعیناتی کی جاتی ہے ، یہ تعیناتیاں مخصوص مدت اور شرائط پر کی جاتی ہیں جو کہ تعینات ہونے والے شخص کے لئے بھی قابل قبول ہوں۔ اس مقصد کے لئے کنٹریکٹ کے قواعد و شرائط حکومت کے احکامات و ہدایات کے تحت کی جاتی ہیں جن میں وقتا فوقتا ترمیم ہوتی رہتی ہے ۔ خود مختار ، نیم خود مختار اداروں، کارپوریشنز ، پبلک سیکٹر کمپنیز ، وفاقی حکومت کی ملکیتی اور ان کے زیر انتظام چلنے والے اداروں میں کنٹریکٹ پر تعیناتیوں کے لئے 6مئی 2000کو چیف ایگزیکٹو نے پالیسی اصول جاری کئے ۔ اس کی متعلقہ شق اس طرح ہے ، ریٹائرڈسول سرکاری ملازمین ،مسلح افواج کے ریٹائرڈ ملازمین اور عدالت عظمی کے ریٹائرڈ ججوں کی کنٹریکٹ پر تعیناتی /از سر نو ملازمت کی صورت میں اوپن ایڈوٹائزمنٹ کی شرط لاگو نہیں ہوتی ۔ ایسی تعیناتیاں وفاقی حکومت کے مقررہ حکام سے پہلے منظوری کے ذریعے ہونی چاہئیں ۔ جس وقت جمیل احمد کو تعینات کیاگیا اس وقت نیب میں ڈائریکٹر جنرل (بی پی ایس 21)کی 75فیصد آسامیاں خالی تھیں اور نیب کو سپروائزری سطح پر افسران کی سخت کمی کا سامنا تھا ۔ جمیل احمد بی پی ایس 22میں ریٹائرڈ ہونے والے سرکاری ملاز م تھے وہ مختلف سرکاری شعبوں ، محکموں میں مختلف اہم عہدوں پر کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں ، اس لئے نیب کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے اور ان کے مختلف نوع کے تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے جمیل احمد کو ایک سال پر کنٹریکٹ کی بنیاد پر ڈائریکٹر جنرل (بی پی ایس 21) کی آسامی پر تعیناتی کے لئے وزارت قانون و انصاف کے ذریعے وزیراعظم کو سمری بھیجی گئی جبکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے رائے لینے کے لئے بھی یہ سمری بھیجی گئی ۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے متعلقہ قوانین کی روشنی میں اس کیس کا جائزہ لیا اور مطمئن ہونے کے بعد نیب کی سفارش کی قانون کے مطابق توثیق کی ۔ تاہم یہ بھی ہدایت کی کہ ان کی تعیناتی کے قواعد و شرائط خزانہ ڈویژن کی مشاورت سے طے کئے جائیں ۔ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے سمری کی منظوری کے بعد چیئرمین نیب نے جمیل احمد کو ایک سال کے لئے کنٹریکٹ پر ڈائریکٹر جنرل (بی پی ایس21)تعینات کیا ۔ان کی سروس کے قواعد و شرائط کا معاملہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی ہدایت کے مطابق خزانہ ڈویژن کو بھیجا گیا ۔ جمیل احمد کی کنٹریکٹ پر تعیناتی نیب پر لاگو ہونے والے قواعد کے مطابق کی گئی اور وفاقی حکومت کے قواعد /گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی نہیں کی گئی کیونکہ یہ کیس وزارت قانون و انصاف کے ذریعے بھیجا گیا جس کا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے جائزہ لیا اور توثیق کی اور حتمی طور پر وزیراعظم پاکستان نے منظوری دی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker