فن و فنکار

پاکستانی فلمساز ثمر من اللہ نے بین الاقوامی اعزاز جیت لیا

پاکستانی فلمساز ثمر من اللہ خان نے اپنی مختصر فلم آٹ سوئنگ کے لیے بین الاقوامی اعزاز جیت لیا۔ثمر من اللہ نے یہ اعزاز نیدرلینڈز میں منعقدہ سیونتھ اسپورٹ فلم فیسٹیول روٹرڈیم میں جیتا۔ انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا کہ اسپورٹ فلم فیسٹیول روٹرڈیم کی بہترین فلم کی فاتح آٹ سوئنگ ہے۔ یہ اعزاز جیتنے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ثمر من اللہ کو مبارکبادیں پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور ان کی کاوش کو بھی سراہا جارہا ہے۔اسلام آباد کے مضافات میں بنائی جانے والی اس دستاویزی فلم میں اسکول میں زیرِ تعلیم لڑکیوں کو ثقافتی اصولوں سے ہٹ کر، سماجی توقعات کو چیلنج کرتے اور نئے تجربات کرتے دکھایا گیا ہے۔فلم ایک کوچ کی لگن دکھائی گئی ہے جو دلچسپی رکھنے والی نوجوان لڑکیوں کو کرکٹ سکھاتا ۔ ان لڑکیوں کا تعلق روایتی خاندانوں سے ہے جہاں سب سے چھوٹی 9 سال کی عمر میں، اسکول اور کرکٹ کی مدد سے اپنے خوف، پریشانی اور ذاتی لڑائیوں پر قابو پانا چاہتی ہے۔کرکٹ کی اصطلاح میں، آوٹ سوئنگ کا مطلب بولنگ کی لائنوں سے دور جانے والی چیز ہے۔ یہ وائیڈ بال کہلانے کے خطرات کے ساتھ آتی ہے لیکن یہ ٹیم کے لیے گیم چینجر بھی ہو سکتی ہے۔اسی طرح، فلم میں کوچ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالنے والی مشکلات کے خلاف ڈٹ جاتا ہے اور لڑکیاں ان اصولوں اور روایات سے دور نظر آتی ہیں جن کی خواتین سے توقع کی جاتی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ثمر من اللہ نے اس سے قبل سوارہ-آ ڈبل اوور ٹربلڈ واٹرز نامی دستاویزی فلم بنائی تھی جس میں لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی طرز عمل پر اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔خیال رہے کہ سوارہ کی رسم، جبری شادی کے زمرے میں آتی ہے جس میں دو خاندانوں کی صلح کی خاطر جرگہ یا پنچائیت کے ذریعے لڑکیوں کی شادی دشمن خاندان میں کردی جاتی ہے۔ثمر من اللہ کی اس دستاویزی فلم میں اجاگر کیے جانے والے حساس اور اہم موضوع پراسے بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker