اہم خبریںپاکستان

حکومت کیخلاف نیب کے کچھ نہ کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں، چیئرمین نیب

اسلام آباد،چیئرمین نیب جسٹس رجاوید اقبال کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں دبنگ انٹری، ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ کا مطالبہ منوانے کے بعد فاتحانہ انداز میں واپسی ، چیئرمین پی اے سی رانا تنویر نے چیئرمین نیب کی ان کیمرہ بریفنگ کے لیے خصوصی اجلاس 6 جنوری کو طلب کرلیا ،چیئرمین نیب کہتے ہیں ان کیمرہ اجلاس میں پی اے سی کو مطمئن نہ کرسکا تو گھر چلا جائوں گا، نیب سے صرف وہ چند لوگ مطمئن نہیں ہیں جن پر مقدمات ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق منگل کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائو س میں ہوا جس میں نیب کی آڈٹ رپورٹ 19-2018 زیر غور آئی ۔ چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں آئے، پبلک اکائونٹس کمیٹی کا رویہ دفاعی رہا ، رانا تنویر ، نور عالم خان ،طلحہ محمود اور خواجہ شیراز نے چیئرمین نیب سے سوالات کیے۔ چیئرمین نیب نے کہا نیب پر تنقید کے لیے چائے کی پیالی میں طوفان اٹھایا جاتا ہے، مجھے ان کیمرہ بریفنگ کا موقع دیں، مطمئن نہ کرسکا تو سیدھا گھر چلا جائوں گا۔ کمیٹی نے ان کیمرہ بریفنگ کے لیے پی اے سی کا خصوصی اجلاس چھ جنوری کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ۔چیئرمین پی ایسی نے آڈٹ حکام کو کہاکہ آپ نے نیب کو چار سال کی کلین چٹ دی ہے، آپ نے نیب کے سوا کسی وزارت کی ضمنی گرانٹس کو اس طرح سیٹل نہیں کرنے کا کہا،اسکا مطلب ہے کہ ہمارے پاس اختیار آگیا کہ جتنا مرضی پیسہ ریگولرائز کردیں،سپلمنٹری گرانٹ کیوں لی گئی،اگر اس کی فنانس نے اجازت نہیں دی تو پھر کیوں لی گئی۔نیب حکام نے کہاکہ3 اعشاریہ 30 بلین ہماری گرانٹ تھی اس سال تنخواہوں میں اضافے کی وجہ سے گرانٹ لی گئی۔ چیئرمین نیب نے کہاکہ حکومت پاکستان نے منظوری دی، ملازمین کی تنخواہیں بڑھیں اور اس کی ادائیگی ہوئی۔نور عالم نے نیب ملازمین کی تنخواہوں میں بھاری اضافے پر اعتراض اٹھایا تو چیئرمین نیب بولے کئی اداروں نے اپنی تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کیا ہے ، شاید آپ ان اداروں تک نہ پہنچ سکیں ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ نیب کی ریکوریوں کی رقم کا وزارت خزانہ کو کیوں علم نہیں ؟ چیئرمین نیب نے جواب دیا جو ریکوریاں کرتے ہیں متعلقہ حکومتوں کے سپرد کردیتے ہیں ۔ ریکوری کی رقم بلوچستان اور سندھ حکومت کو دیں ۔ کس قانون کے تحت وزارت خزانہ کو ریکوری کی رقوم کی تفصیلات سے آگاہ کرے ۔ دوران اجلاس چیئرمین پی اے سی کا رویہ لچکدار رہا، بار بار کہتے رہے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال ہمارے لیے بہت قابل احترام ہیں۔ چیئرمین پی اے سی نے ایک موقع پر ہم مطمئن ہیں کی رولنگ بھی دے دی ۔سینیٹر طلحہ محمود کے اعتراض پر وضاحت کی کہ میں نے جان چھڑانے کے لیے مطمئن ہونے کی بات کی ۔خواجہ آصف سمیت کئی ارکان اجلاس میں بالکل خاموش رہے ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے خواجہ آصف کی خاموشی تڑوانے کا فقرہ بھی اچھالا، چیئرمین نیب جاتے جاتے پبلک اکائونٹس کمیٹی بالخصوص خواجہ آصف کا شکریہ بھی ادا کرگئے۔ چیئرمین نیب نے حکومت کو رعایت دیے جانیکا دفاع کیا، کہتے ہیں نیب سے صرف وہ چند لوگ مطمئن نہیں ہیں جن پر مقدمات ہیں۔آرڈیننس کے تحت مدت ملازمت میں توسیع دیے جانے پر تنقید سے متعلق سوال پر چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ تنقید تو ان پر کریں جنہوں نے آرڈیننس کا نفاذ کیا ہے۔ بعدازاں چیئرمین نیب نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ اپنے اس موقف پر قائم ہوں اگر نیب کی کارکردگی سے پی اے سی کو مطمئن نہ کر سکا تو گھر چلا جاں گا۔صحافی نے سوال کیا کہ آٹا چینی گندم اسکینڈل کا کیا ہوا۔ چیئرمین نیب نے جواب دیا کہ آٹا گھی چینی اسکینڈل نیب کے پاس نہیں آئے، ایف آئی اے کے پاس ہے ان سے پوچھیں، حکومت کیخلاف نیب کے کچھ نہ کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں،کیا سبطین خان کیخلاف کیس کسی کو نظر نہیں آتا،بی آر ٹی، مالم جبہ ، بلین ٹری منصوبوں پر تحقیقات جاری ہیں، بی آر ٹی کا سوال کرنے سے پہلے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ پڑھ لیں، بلین ٹری کے بارے میں کارروائی سپریم کورٹ نے روک دی ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن آپ سے مطمئن نہیں۔ اس پر چیئرمین نیب نے کہاکہ صرف وہ چند لوگ مطمئن نہیں جن کے خلاف مقدمات ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker