اہم خبریںپاکستان

عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں اداروں پر تنقید ، علما کرام کا حکومت سے بڑا مطالبہ

اسلام آباد (آئی پی ایس ) مختلف مکاتب فکر کے علما و مشائخ اور مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے کہا کہ حکومت عدلیہ، افواج پاکستان ، ملک کے سلامتی کے اداروں اور اسلامی اقدار کے خلاف مہم چلانے والے عناصر کا محاسبہ کرے، عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں اقلیتوں کے حوالیسے حقائق کے برعکس پراپیگنڈہ کیا گیا، کانفرنس کے منتظمین نے مسلمان رہنمائوں کو دعوت نہ دے کر منکرین ختم نبوت کی پاکستان دشمن سازشوں کو تقویت دی۔پاکستان کے تمام مذہبی قائدین اور دارالافتا متعدد مرتبہ فتوے دے چکے ہیں کہ اسلام جبری طورپر کسی کو مسلمان بنانے یا نکاح کا قائل نہیں ہے ۔امریکی وزارت خارجہ کا فیصلہ بھی سیاسی ہے جس کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ، یہ بات پاکستان علما کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ، مولانا اسعد زکریا قاسمی ، مولانا نعمان حاشر، علامہ طاہر الحسن ، مولانا محمد اسلم صدیقی ، علامہ عبد الحق مجاہد، جمعیت علما اسلام(س) کے مولانا حامد الحق حقانی ، مولانا سید یوسف شاہ ، متحدہ جمعیت اہل حدیث کے سید ضیا اللہ شاہ بخاری ، جمعیت علما امامیہ کے مولانا غلام اکبر ساقی ، جمعیت علما پاکستان کے مولانا محمد خان لغاری ، وفاق المساجد و المدارس پاکستان کے مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا مفتی عمر فاروق ، مولانا عبد الستار حقانی ، وفاق المدارس والجامعات الدینیہ پاکستان کے مولانا قاسم قاسمی ، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مولانا ابو بکر صابری ، مولانا ابو بکر صدیق ، مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا انوار الحق مجاہد ، مولانا عمار نذیر بلوچ، مولانا عزیز اکبر قاسمی ، مولانا حبیب الرحمن عابد، مولانا زبیر کھٹانہ ، مولانا احسان حسینی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہی ، انہوں نے کہا کہ افراد کی غلطیوں کو اداروں سے منسلک کرنا اور ملک کے مقتدر اداروں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنا کسی بھی صورت درست نہ ہے ، عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں جہاں پر عدلیہ ، افواج پاکستان ، سلامتی کے اداروں کے خلاف افسوسناک انداز اختیار کیا گیا وہاں پر اقلیتوں کے حقوق کے نام پر غلط پراپیگنڈہ کیا گیا۔ منکرین ختم نبوت کو عدالتوں میں چلنے والے کیسز کے حوالے سے غلط بیانی کرنے کی کھلی چھٹی دی گئی اور مسلم نمائندوں کو حقائق بتلانے کیلئے نہیں بلایا گیا۔ رہنمائوں نے کہا کہ پاکستان کے علما و مشائخ ، مفتیان واضح طور پر متعدد مرتبہ فتوے دے چکے ہیں کہ اسلام میں جبری مذہب کی تبدیلی یا شادی کا تصور ہی نہیں ہے اور اگر کسی کے پاس اس حوالہ سے شواہد ہیں تو وہ سامنے لائے تا کہ اس شکایت کو دور کیا جا سکے ۔ رہنمائوں نے کہا کہ بعض این جی اوز اور منکرین ختم نبوت کے بے بنیاد پراپیگنڈہ کی بنیاد پر امریکی مذہبی آزادی کے کمیشن نے پاکستان کے خلاف رپورٹ جاری کی جو حقائق کے بر خلاف ہے ۔ رہنمائوں نے سپریم کورٹ بار کونسل اور پاکستان بار کونسل کے ذمہ داران اور ممبران سے بھی عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں پاکستان اور اسلام کے خلاف ہونے والے پراپیگنڈہ پر ایکشن لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار کونسل اور پاکستان بار کونسل پاکستانیوں کے متفقہ فورم ہیں ان کو اس طرح کی کانفرنسوں کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے تھا۔ رہنمائوں نے کہا کہ پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کا تحفظ ریاست اور مسلمانوں کی ذمہ داری ہے اور پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کے مسائل کا حل مسلمان قائدین اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں، پاکستان میں رہنے والی اقلیتیں بہت سارے ممالک سے زیادہ محفوظ ہیں ،ا فسوس کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں بھی ہندوستان میں ہونے والے اقلیتوں پر مظالم کا ذکر تک نہ کیا گیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ کانفرنس کے منتظمین کا اصل ایجنڈہ کیا تھا اور نظریہ پاکستان اور اسلامی عقائد پر حملہ آور ہونے والے مہمانوں کو کانفرنس میں جس طرح مدعو کیا گیا اس سے تمام چیزیں واضح ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker