اسلام آباد ہائیکورٹ میں جج رانا شمیم کے الزامات کے کیس کی سماعت جاری ہے۔اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل، اخبار کے چیف ایڈیٹر، ریزیڈنٹ ایڈیٹر اور رپورٹر بھی عدالت حاضر ہیں۔ سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم عدالت سے غیر حاضر ہیں۔رانا شمیم کے بیٹے کا کہنا ہے کہ والد رات اسلام آباد پہنچے، ان کی طبعیت ٹھیک نہیں۔عدالتی حکمنامے کے مطابق خبرزیر التوا کیس سے متعلق ہے، عدالت سے باہر کسی قسم کا ٹرائل عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کے مترادف ہے، فریقین بتائیں کہ کیوں نہ ان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔نواز شریف اور مریم نواز کے متعلق گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کے انکشافات پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس لیا ہے۔واضح رہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے اپنے مصدقہ حلف نامے میں انکشاف کیا تھا کہ وہ اس واقعے کے گواہ تھے جب اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔واضح رہے گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کی اپیلوں سے متعلق گلگت بلتستان کورٹ کے سابق جج کے انکشافات کا نوٹس لیا تھا۔بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوران سماعت سابق چیف جسٹس جی بی راناشمیم کوتوہین عدالت کانوٹس جاری کرتے ہوئے تمام فریقین کوطلب کر لیا ۔عدالت نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے چیف ایڈیٹر میرشکیل الرحمان ، دی نیوز کے ایڈیٹر عامرغوری اور انصارعباسی کو بھی نوٹسز جاری کئے۔عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ کیوں نہیں توہین عدالت آرڈیننس2003 کے تحت کارروائی کی جائے، رجسٹرار آفس ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو بھی نوٹس جاری کرے۔عدالت کا کہنا تھا کہ خبر زیر التوااپیلوں سے متعلق ہے جو 17 نومبر کو سماعت کیلئے مقرر ہے، راناشمیم کا دعویٰ ہے وہ سابق چیف جسٹس کی ٹیلیفونک گفتگوکاگواہ تھا۔حکم نامے میں کہا گیا کہ خبر کے مطابق ثاقب نثار نے نواز شریف، مریم کو رہا نہ کرنے کی ہدایت کی، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے مبینہ طور پر معزز جج کو ہدایت کی تھی جبکہ خبر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رانا محمد شمیم نے تصدیق کی ہے۔سابق جج رانا شمیم کے حلف نامے سے متعلق معاملے پر اسلام آبادہائیکورٹ نے تمام فریقین کو ذاتی حیثیت میں طلب رکھا ہے۔