اہم خبریںپاکستان

مشترکہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں قانون سازی پر حکومت کو تاریخی شکست دیدی

اسلام آباد، قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت اکثریت ثابت کرنے میں ناکام ہو گئی اور اہم قانون سازی کیلئے بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل اسے اقلیت میں موجود اپوزیشن کے ہاتھوں2بلوں کی تحاریک پرغیر متوقع طور پر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جس پر اپوزیشن نے حکومت سے اخلاقی طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ۔مسلم لیگ (ن)کے سید جاوید حسنین کے بل پیش کرنے کی حکومت کی جانب سے مخالفت پر ایوان میں ووٹنگ کرائی گئی جس پر حکومت کو104کے مقابلے میں اپوزیشن کے 117ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ایوان میں ایک پارٹی کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے والے امیدوار پر7 سال تک دوسری پارٹی کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے پر پابندی لگانے سے متعلق بل سمیت 11نئے بل پیش کر دیئے گئے جنہیںمزید غور خوض کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دیا گیا، تین بل منظوری کے لئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے سپرد کرنے کی تحاریک منظورکر لیں گئیںجبکہ د یوانی ملازمین( ترمیمی) بل بھی منظور کر لیا گیا ۔
منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں رکن اسمبلی امجد علی خان نے بین الاقوامی ادارہ برائے سائنس فنون و ٹیکنالوجی بل 2021پیش کیا ، جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا،رکن اسمبلی سید جاوید حسنین نے دستور (ترمیمی بل) 2021آرٹیکل( 63الف میں ترمیم) پیش کرنے کی اجازت دینے کی تحریک پیش، بل کے تحت ایک سیاسی جماعت کے اانتخابی نشان پر الیکشن میں حصہ لینے والا شخص سات سال تک کسی دوسری پارٹی کے انتخابی نشان پر حصہ نہیں لے سکے گا ۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون ملیکہ بخاری نے بل کی مخالفت کی ، سید جاوید حسنین نے کہا کہ جب سے پاکستان بنا ہے ہمارا ہر الیکشن کسی نہ کسی حوالے سے متنازع ہو جاتا ہے، ڈپٹی اسپیکر نے سید جاوید حسنین سے لمبی بات کرنے پر ٹوکا اور کہا کہ جو آپ نے بل پیش کیا ہے اس کی چیزیں بتائیں جس پر سید جاوید حسنین نے کہا کہ میں تو لوٹوں کے خلاف بات کر رہاہوں آپ نے تو پہلا الیکشن لڑا ہے آپ جب لوٹا بنیں گے تو آپ کی بات ہو گی، لوٹا گیری کی جو صنعت ہم نے بنا رکھی ہے اس سے جان چھڑوا دیں۔ اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے تحریک پر رائے شماری کرائی تحریک کے حق میں 117جبکہ مخالفت104میں ووٹ آئے جس کے بعد بل پیش کرنے کی اجازت دے دی گئی اورسید جاوید حسنین نے بل پیش کیا بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔مسلم لیگ(ن) کے رہنماء سردار ایاز صادق نے کہا کہ جو آج حکومت کو بل پر شکست ہو ئی ہے یہ اپوزیشن کی حکومت کے خلاف اخلاقی فتح ہے خورشید شاہ کے نیک قدم آئے ، اخلاقی طور پر حکومت کو استعفی دے دینا چاہیئے ، خان صاحب کو اپنی شکست مان لینی چاہیئے ، مشترکہ اجلاس سے پہلے ہی مان لیں تو بہتر ہے ۔قادر خان مندوخیل نے دستور (ترمیمی) بل 2021پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ، مہناز اکبر عزیز نے فوجداری قوانین (ترمیمی) بل2021پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔شازیہ مری نے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (ترمیمی) بل 2021پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ۔جیمز اقبال نے فوجداری قوانین ترمیمی بل 2021 پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ ساجدہ بیگم نے مائیکروفنانس انسٹیٹیوشنز (ترمیمی) بل 2021 پیش کیا، جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا،مریم اورنگزیب نے آئی سی ٹی معذور افراد کے حقوقة( ترمیمی) بل پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔علی گوہر خان نے دستور( ترمیمی) بل2021 پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا،رکن اسمبلی محسن داوڑ نے دستور( ترمیمی) بل 2021 پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ علی گوہر خان نے پاکستان ماحولیاتی تحفظ( ترمیمی) بل 2021 پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔رکن اسمبلی اسماء قدیر نے فوجداری قوانین( ترمیمی) بل 2021پیش کرنے کی اجازت دینے کی تحریک پیش کی جس کی اپوزیشن نے مخالفت کی ،تحریک پر رائے شماری کے دوران حق میںکم جبکہ مخالفت میں زیادہ ووٹ آئے جس کے بعد تحریک مسترد کر دی گئی۔سید جاوید حسنین نے الکرم انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ بل 2020 منظوری کے لئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے سپرد کرنے کی تحریک پیش کی جسے منظور کر لیا گیا ۔مہناز اکبر عزیز نے علاقہ دارالحکومت اسلام آباد گھریلو ملازمین بل 2021 منظوری کے لئے مشترکہ اجلاس کے سپرد کرنے کی تحریک پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔شیر اکبر خان نے انسداد بدعنوانی( ترمیمی) بل 2021 منظوری کے لئے مشترکہ اجلاس کے سپرد کرنے کی تحریک پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔رکن اسمبلی عبد القادر پٹیل نے دیوانی ملازمین( ترمیمی) بل2020 منظوری کے لئے پیش کیا رائے شماری کے بعد بل منظور کرلیا گیا۔علی نواز اعوان نے سینیٹ سے منظور شدہ اسلام آباد خواتین یونیورسٹی بل 2021زیر غور لانے کی تحریک پیش کی ، بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔علاوہ ازیں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی زیر صدارت اپوزیشن رہنمائوں کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی ۔کمیٹی میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی، بی این پی سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں کے رہنما شامل ہیں۔علاوہ ازیں اپوزیشن کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کیلئے حکمت عملی طے کی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت نے انتخابی اصلاحات اور نیب قوانین زبردستی منظور کرائے تو سپریم کورٹ سیرجوع کیا جائے گا۔اس کے علاوہ اسٹیئرنگ کمیٹی کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن ارکان کے نمبرپورے کرنا بھی اولین ذمہ داری ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker