
اسلام آباد، اسلامی نظریاتی کونسل کے دو روزہ اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں دینی مدارس اور جامعات سے متعلق سامنے آنے والے واقعات پر اظہار تشویش کیا گیا ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل نے وفاق ہائے دینی مدارس اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وفاقی وزارت تعلیم اور صوبائی تعلیم کی وزارتوں کو بھی خط لکھے جائیں گے جس میں قومی تعلیمی کانفرنس بلانے کی تجویز دی جائے گی۔اسلامی نظریاتی کونسل نے جنسی زیادتی کے مجرم کو نامرد بنانے کے قانون کو بھی غیر اسلامی قرار دیا۔اسلامی نظریاتی کونسل نے رویت ہلال پر قانون سازی کے بل کی تائید کی۔ اس کے علاوہ تعلیمی اداروں میں عربی زبان کی تعلیم لازم کرنے کے بل 2020 کی تائید بھی کی گئی اور کہا گیا کہ عربی زبان کی تدریس کے لیے اقدامات کرنا دینی اور آئینی تقاضہ ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ فارسی ، ترک اور چینی زبانوں کو بھی نصاب میں شامل کیا جائے۔کونسل نے کہا کہ رحمت ا للعالمین اتھارٹی کا قیام ایک مستحسن قدم ہے، مدارس و مساجد کے خالی رقبوں میں قرآنک گارڈنز قائم کیے جائیں۔بدھ کو اسلامی نظریاتی کونسل کا قبلہ ایاز کی صدارت میں اجلاس ہوا۔اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے رحمت العالمین اتھارٹی کے قیام سے متعلق قرارداد پر بحث ہوئی ،12 ربیع الاول کے موقع پر ملتان میں خاتون کو حور کے طور پر پیش کرنے پر اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبران کی جانب سے شدید برہمی کا اظہار کیا گیا۔اسلامی نظریاتی کونسل اجلاس میں کہا گیا کہ اسلام میں ایسے خواتین کو حور بنا کر پیش کرنا انتہائی غلط اقدام ہے، ربیع الاول ہو یا کوئی مذہبی عقائد، غیر ضروری دکھاوے سے روکنے کے لائحہ عمل کی ضرورت ہے،مذہبی رسومات میں بازاری طرز کے اقدامات کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔اجلاس میں نعت خوانی، مرثیہ قصیدے اور نوحے کی گانے کی طرز پر پیش کرنے کی بھی سختی مخالف کر دی۔اسلامی نظریاتی کونسل نے حکومت کو تجویز دی کہ مذہبیرسومات کی ادائیگی یا مذہبی عقائد کی ادائیگی کے موقع پر ایک معیار مقرر کی جائے۔