اہم خبریںپاکستان

چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کی زبان بول رہے ہیں، وفاقی وزرا

اسلام آباد،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اپنے آپ کو تنازعات سے الگ کریں، ان کے رویئے پر تحفظات ہیں، بظاہر الیکشن کمشنر حکومتی اصلاحات کے مخالف ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ مشین ، ای وی ایم پر دانستہ طور پر اعتراضات اٹھائے گئے، ای وی ایم کے حق میں مثبت مواد کو ضائع کیا گیا، اپوزیشن اپنے پائوں سے آگے کی سوچ رکھے، بدقسمتی سے پاکستان کے اندر اپوزیشن انتہائی نالائق بچوں پر مشتمل ہے جنہوں نے زندگی میں اپنی کلاس میں کبھی کوئی کام نہیں کیا ہوتا اور اس کے بعد مہتمم سے مل کر امتحان پاس کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ہماری 49 اصلاحات انہیں پسند نہیں تو وہ اپنی اصلاحات لے آئیں، فلپائن سمیت بہت سے ملکوں میں ای وی ایم سے کامیاب انتخابات کروائے گئے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں آئندہ انتخابات صاف، شفاف اور منصفانہ ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ وہ کابینہ اور حکومت کے فیصلے عوام تک پہنچاتے ہیں، پریس کانفرنس میں وہ جو بھی بات کرتے ہیں وہ حکومت کا موقف ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کے بارے میں الیکشن کمشنر کے رویئے پر ہمیں بہت سے تحفظات ہیں، یہ بات دیکھی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حق میں مثبت ڈیٹا کو ضائع کیا اور ایسے اعتراضات لگائے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں ای وی ایم کے خلاف رپورٹ دینی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سمارٹ میٹک کمپنی نے الیکشن کمیشن کو پریزنٹیشن دی، اس نے مختلف ممالک میں استعمال ہونے والے ای وی ایم کے ڈیٹا کو الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کیا۔ اس کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2007میں فلپائن میں پیپر بیسڈ الیکشن ہوا، اس کا نتیجہ آنے میں چھ ہفتے لگے۔ 2010میں وہاں ای وی ایم پر پہلا الیکشن ہوا جبکہ 2019میں دوبارہ انتخابات ہوئے، چند گھنٹوں میں ان انتخابات کے نتائج سامنے آ گئے۔ 2007میں ان انتخابات پر عوام کا اعتماد 35 فیصد، 2010میں یہ بڑھ کر 75 فیصد جبکہ 2019میں 89 فیصد ہو گیا۔ 2007میں پیپر بیسڈ الیکشن میں 1000 الیکشن پٹیشنز فائل ہوئیں، 2010میں کل پٹیشنز 49 تھیں جبکہ 2019میں 11 پٹیشنز داخل ہوئیں۔ 2007کے الیکشن میں 100 پریزائیڈنگ آفیسرز تشدد میں مارے گئے، 2010اور 2019کے ای وی ایم الیکشن میں ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔ اس کمپنی کی یہ رپورٹ انتہائی اہم ہے، اس میں دیگر ممالک کی رپورٹس بھی شامل تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ فلپائن ایک بڑی آبادی والا ملک ہے اور اس کے مسائل بھی تقریبا پاکستان کے ساتھ ملتے جلتے ہیں لیکن الیکشن کمیشن نے اس اہم مواد کو اپنی رپورٹ میں شامل نہیں کیا اور اسے نکال دیا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2011سے یہ مسلسل بحث ہو رہی ہے کہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لئے ای وی ایم پر جانا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے 37 اعتراضات لگائے ان میں سے 10 اعتراضات ای وی ایم کے بارے میں تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ایسے معلوم ہوتا ہے کہ الیکشن کمشنر اپوزیشن کی زبان بول رہے ہیں، ای وی ایم کو جس طریقے سے ڈس کریڈٹ کرنے کے لئے مہم چلائی جا رہی ہے، اس سے صاف ظاہر ہے کہ چیف الیکشن کمشنر ان اصلاحات کے مخالف ہیں جو حکومت لانا چاہتی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جو بھی الیکشن کروائے وہ متنازعہ رہے، جہاں جو امیدوار ہارا اس نے یہی کہا کہ الیکشن صحیح نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی رائے لے آئیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور کس طرح انتخابات کرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دیگر ممبران آگے بڑھیں اور الیکشن کمشنر کے فیصلوں کا خود جائزہ لیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جن اداروں نے زبردست کام کیا ہے ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے، نادرا 22 کروڑ عوام کا ڈیٹا منظم کر رہا ہے، پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ اور مشین ریڈ ایبل آئی ڈی کارڈ جاری کئے۔ انہوں نے بتایا کہ 18 سال کی عمر کے افراد کا جب شناختی کارڈ بنتا ہے تو اس کا ووٹ خودکار طریقے سے درج ہو جاتا ہے، یہ نادرا کا ایک شاندار کارنامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹیکنالوجی کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی تو بحران پیدا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن زندگی میں اپنے پائوں سے آگے دیکھنے کی صلاحیت پیدا کرے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا بل اپوزیشن نے دیکھا نہیں، یہ خود دھرنے میں جا کر بیٹھ گئے، پھر انہیں اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب میڈیا تنظیمیں حکومت کے ساتھ جوائنٹ ایکشن کمیٹی بنانے پر رضامند ہو گئیں، اس کے بعد ان کی کیا حیثیت رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہر وہ کام جو حکومت نے کرنا ہے یہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ پارلیمانی جمہوریت میں ہمیشہ حکومت اور اپوزیشن کو کچھ باتوں پر اپنی سوچ بڑی کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 49 اصلاحات پیش کی ہیں، اگر انہیں یہ ریفارمز پسند نہیں تو یہ اپنی اصلاحات لے آئیں، ہم ان پر بات کرلیتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کا ہر شخص اس بات پر متفق ہے کہ ملک میں موجودہ انتخابی نظام میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ جب ہم اصلاحات کرنے جا رہے ہیں تو یہ ہر قدم پر روڑے اٹکا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے اندر اپوزیشن انتہائی نالائق بچوں پر مشتمل ہے جنہوں نے زندگی میں اپنی کلاس میں کبھی کوئی کام نہیں کیا ہوتا اور اس کے بعد مہتمم سے مل کر امتحان پاس کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ 2016سے پاکستان تحریک انصاف الیکٹرانک ووٹنگ مشینز اور انتخابی اصلاحات کی حمایت کر رہی ہے، اب ہم عمل درآمد کی طرف جا رہے ہیں، اس پر اپوزیشن جو ترامیم چاہتی ہے وہ ہمیں بتائے، مشین میں کوئی کمی ہے تو اس کا بھی بتائے لیکن میں نہ مانوں کی رٹ درست نہیں، اس سے پاکستان میں جمہوریت پر عوام کا اعتبار کمزور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے صاف شفاف انتخابات کے لئے بنیادی جدوجہد کی، 2016میں چار حلقے کھولنے کا کہا گیا، ایک جوڈیشل کمیشن بنا، یہ حلقے کھولے گئے تو پتہ چلا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان میں کبھی کسی سیاسی پارٹی نے حکومت میں رہتے ہوئے اصلاحات کی بات نہیں کی، ہمیشہ اپوزیشن ایسی باتیں کرتی رہی ہے لیکن پہلی مرتبہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اقتدار میں رہتے ہوئے اصلاحات کی بات کر رہی ہے لیکن اپوزیشن کہتی ہے کہ ہمیں موجودہ نظام بھی نہیں چاہئے اور کیا کرنا ہے وہ بھی انہیں معلوم نہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اپنے آپ کو تنازعات سے الگ کریں، یہ ان کے عہدہ کے منافی ہے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ آئندہ انتخابات غیر جانبدارانہ، غیر متنازعہ اور شفاف ہوں، اس بات پر ضد کرنا کہ ہم پچھلے انتخابی نظام کو جاری رکھیں گے، غیر مناسب ہے، اس کے نتیجے میں ہمارے ہاں صاف شفاف انتخابات کا تصور متاثر ہو رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2023کے انتخابات کے بارے میں فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے الیکشن کمیشن نے نہیں۔ الیکشن کمیشن کے تمام ممبران ہمارے لئے محترم ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کے مفاد میں صاف، شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کرانا ضروری ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ وہ انتخابات کے لئے ہر وقت تیار رہے، الیکشن کمیشن میں دو ممبران کی نامزدگی ہونی ہے، جب یہ دو نئے ممبر آ جائیں گے تو الیکشن کمیشن مکمل ہوگا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر چلنا چاہتے ہیں، ملک میں انتخابات اسی صورت بہتر ہو سکتے ہیں جب اپوزیشن اور حکومت اس معاملہ پر ایک پیج پر ہوں گے۔ اپوزیشن اور حکومت کو مل کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ آئندہ انتخابات کس طرح ہونے چاہئیں اس کے لئے اپوزیشن کو اپنے مقدمات سے آگے بڑھ کر کوئی بات کرنا ہوگی۔ 2023کے انتخابات اصلاحات کے بعد ہی ممکن ہوں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے سنجیدہ لوگ آگے آئیں، اپنی قیادت کو احساس دلائیں کہ انتخابی اصلاحات الیکشن کے لئے ضروری ہیں۔اس موقع پر وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ ای وی ایم کے معاملے میں الیکشن کمیشن نے تعاون نہیں کیا، الیکشن کمشنر نے غیر سرکاری طور پر 37 نکات پر مشتمل اعتراضات کی فہرست دے دی۔انہوں نے کہا کہ 37 سے 27 اعتراضات دراصل الیکشن کمیشن کے اپنے خلاف چارج شیٹ تھے جبکہ دیگر اعتراضات تکنیکی نوعیت کے تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کو دیکھنے کی زحمت ہی نہیں کی۔شبلی فراز نے 10 اعتراضات کا انتہائی مختصر انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ووٹ اور ووٹر کی معلومات خفیہ رہے گی، شفافیت 100 فیصد ہے، ہیک نہیں کی جاسکتی، مشین غیر جانبدار ہے اور دوبارہ استعمال بھی کی جا سکتی ہے کیونکہ ای وی ایم مقامی سطح پر تیار کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد شفاف انتخابات کرانا ہیں، آپ ہماری تیار کردہ مشین مت استعمال کریں لیکن پھر دوسری مشینوں پر غور کریں، دراصل بات نیت کی ہے لیکن پاکستان میں اپوزیشن انتہائی نالائق بچوں کی طرح ہے۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایک ماحول بنانے کی سعی جاری ہے جس سے لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن ای وی ایم کے استعمال کا خواہش مند نہیں ہے، وہ وقت گزارنے کے بعد کہیں گے کہ اچھا بات تو ٹھیک ہے لیکن اب ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔انہوں نے الیکشن کمیشن کو مخاطب کرکے کہا کہ شفاف انتخابات کرانے کی کوشش میں الیکشن کمیشن کا تاریخ میں لکھا جائے تو انہیں ای وی ایم یا ٹیکنالوجی کے بارے میں کچھ کرنا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker