اہم خبریںپاکستان

حکومتی وزرا بدمعاشی پر اتر آئے ، عوام کے صبر کا امتحان لے رہے ہیں ،شازیہ مری ،فیصل کریم کنڈی

اسلام آباد،پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنمائوں شازیہ مری اور فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ گزشتہ تین سال کے د وران مہنگائی کی شرح میں جواضافہ ہوا اس کی مثال نہیں ملتی،حکومتی وزرا بدمعاشی پر اتر آئے ہیں، وزرا عوام کے صبر کا امتحان لے رہے ہیں ، وہ دن دور نہیں جب عام آدمی کا ہاتھ اور وزرا کا گریبان ہو گا، عمران خان اداروں سے ٹکراؤ چاہتے ہیں، تحریک انصاف کی حالت یہ کہ ٹی شرٹ پر عہدے بانٹے جاتے ہیں، مشترکہ اجلاس کیلئے خورشید شاہ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے، خورشید شاہ کے خاندان کی خواتین کو مختلف عدالتوں میں گھسیٹا جا رہا ہے۔ وہ جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔
مرکزی اطلاعات سیکریٹری پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز و رکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ ہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں اور گزشتہ تین سال کے د وران مہنگائی کی شرح میں جواضافہ ہوا اس کی مثال نہیں ملتی، شوکت ترین سمیت ماضی کے وزرائے خزانہ نے معیشت بہتری کے شادیانے بجائے جبکہ موجودہ نیازی حکومت نااہل ،نالائق ہے اور وزیراعظم عوام پر ظلم کررہے ہیں۔ شازیہ مری نے کہا کہ آج اسپیکر قومی اسمبلی نے اسمبلی کے مشترکہ سیشن کے دوران پریس گیلری بندکرائی اور اسپیکر نے کہا کہ پریس گیلری پی آر اے کی مشاورت سے بند کی گئی جبکہ اسکی پی آر اے نے تردید کی۔اس طرح کا بلیک آوَٹ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے اور یہ پہلی بار پارلیمنٹ کی پریس گیلری کو بند کیا گیا، ڈکٹیٹرز کے دور میں بھی پریس گیلری بند نہیں کی گئی یہ عمل قابل افسوس ہے۔ انہوں نے کہا ملک میںمیڈیا پر قدغن لگائی جارہی ہے اور وفاقی وزیر اطلاعات کو پتہ ہی نہیں، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ یہ پتہ ہی نہ ہو کہ میڈیا کے نمائندوں کو قومی اسمبلی کو جانے کو روکا جارہا ہے اس پر ہمیں بہت افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ ہی وفاقی وزیر ہے جو بضد ہے کہ پاکستان میڈیا ڈسٹرکشن اتھارٹی کی قیام کو یقینی بنایا جائے اور انہوں نے ہی کہا تھا کہ پی ایف یو جے کا وفد ان سے ملا جس نے پی ایم ڈی اے کو سپورٹ کیا اور وہ جھوٹ تھا کیوں کہ پی ایف یو جے کا کوئی بھی منتخب رکن وفاقی وزیر سے نہیں ملا تھا جبکہ پیپلزپارٹی پی ڈی ایم اے کو مسترد کرتی ہے۔اسی طرح آج کوئی بھی پی آر اے کا نمائندہ اسپیکر قومی اسمبلی سے نہیں ملا تھا ، یہ دونوں بیان غلط اور جھوٹ پر مبنی تھے۔شازیہ مری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ مشہور مزاحیہ اداکار عمر شریف نے کافی بار وزیراعظم کو اپنے علاج کیلئے اپیل کی لیکن ان کیلئے کچھ نہیں کیا جبکہ سندھ حکومت نے اپنا نمائندہ عمر شریف کے پاس بھیجا اور انکے علاج کیلئے اقدامات شروع کردئیے ہیں اور سندھ حکومت نے ان کیلئے چار کروڑ روپے منظور کیئے گئے ہیں۔ شازیہ مری نے کہا کہ ایک وفاقی وزیر کہتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو جلادیں گے کیونکہ الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال پر اپنے اعتراضات اٹھائے ، الیکشن کمیشن کی بے عزتی اس لیئے کی گئی کہ وہ حکومت کی بات نہیں مان رہا تھا اس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ شازیہ مری نے کہا کہ اسپیکر چاہتے تھے میڈیا صدر مملکت کے خطاب کے دوران احتجاج نہ دکھائے تبھی میڈیا کوریج کو روک کر مکمل بلیک آوٹ کیا گیا اورحکومتی وزراء بدمعاشی پر اتر آئے ہیں، وزراء عوام کے صبر کا امتحان لے رہی ہے جبکہ ڈالر دن بدن مستحکم، روپیہ کمزور ہوتا جا رہا ہے اس لئے وہ دن دور نہیں جب عام آدمی کا ہاتھ اور وزراء کا گریبان ہو گا۔ شازیہ مری نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری نے پی ڈی ایم کی بنیادرکھی لیکن بلاول بھٹو کی خواہش کے برعکس چند جماعتیں حکومت کے خلاف کھل کر سامنے نہیں آنا چاہتی تھیں اور بلاول بھٹو زرداری کے جنوبی پنجاب کے دورے کے بعد پی ٹی آئی بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے۔ اس موقع پر رہنما پیپلزپارٹی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن پارٹیوں کا امتحان ہوگا،موجودہ حکومت بلدیاتی الیکشن سے چھپ رہے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی کے لوگ پیپلزپارٹی میں شامل ہورہے ہیں، فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو جنوبی پنجاب کے دورے کے بعد سندھ کے دورے پر دوبارہ جارہے ہیں اور میڈیا کے ساتھ جو کچھ حکومت کر رہی ہے غلط ہے جبکہ پیپلز پارٹی صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے ، عمران خان اداروں سے ٹکراؤ چاہتے ہیں اور تحریک انصاف کی حالت یہ کہ ٹی شرٹ پر عہدے بانٹے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ اجلاس میں خورشید شاہ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیا گیا اور خورشید شاہ کے خاندان کی خواتین کو مختلف عدالتوں میں گھسیٹا جا رہا ہے۔ حکومت سے جان چھڑانے کا طریقہ یہ ہے کہ اس کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ نااہل حکومت کی نشانی یہ ہے کہ وہ خود کو بہتر کرنے کی بجائے افسران کو تبدیل کرتی ہے اور ہم پرامن اور انسانی حقوق والا افغانستان چاہتے ہیں کیونکہ ہمارا امن افغانستان کے امن سے جڑا ہوا ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ 2002 میں پیپلز پارٹی کے پاس اکثریت تھی لیکن مولانا نے اپوزیشن لیڈر شپ حاصل کی اور بلوچستان میں مختلف جماعتوں نے وزیر اعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی ہے، پیپلز پارٹی کے وہاں پر ممبر موجود نہیں ہیں اگر جے یو آئی وہاں حصہ لیتی ہے تو پنجاب میں حصہ کیوں نہیں لیتی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان اگر پیپلز پارٹی سے رجوع کرتے ہیں تو اس پر بات ہوسکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker