اہم خبریںپاکستان

کسی وزیر کے پاس صحافی کو سچ بولنے سے روکنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے ،اسد عمر

اسلام آباد ، وفاقی وزیر ترقی و اصلاحات اسد عمر نے کہا ہے کہ میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کو بات کرنی چاہیے،آزاد عدلیہ کے بغیرجمہوریت مکمل نہیں ہوتی، صحافت کے بغیرجمہوریت نہیں چل سکتی،آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت کا پروان چڑھنا ممکن نہیں، عدلیہ آزاد ضرور ہونی چاہیے مگر قانون سے بالاتر کسی صورت نہیں۔ عدلیہ کو بھی اثاثوں سے متعلق جواب دہ ہونا ہو گا، فواد چوہدری سمیت کسی بھی وزیر کے پاس ایسا اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ کسی صحافی کو سچ بولنے سے روک سکیں۔اسلام آباد میں عالمی یوم جمہوریت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے اسد عمر کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں شدت پسندی، عدم برداشت بڑھ رہی ہے اور ووٹر ہی شدت پسندی کی حمایت کر رہے ہیں اور ہماری سوچ سے بالاتر تھا کہ امریکا میں کانگریس پر بھی حملہ کیا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے احتساب کا ایک ایسا نظام ہونا چاہیے کہ اگر کوئی غلطی کرے تو اسے کٹہرے میں کھڑا کر کے سزا دی جا سکے، آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت مکمل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ 2007 میں عدلیہ کے حوالے سے مہم چلی تو اس وقت ہم بھی سڑکوں پر نکل آئے تھے، آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت کا تصور ہی نہیں ہے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں ملک کے اندر جمہوریت مضبوط ہوئی ہے تاہم اس میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان کو اپنے ذاتی مفاد کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرنا جمہوریت نہیں، عوام نے کسی کو بھی ذاتی مفادات کے لیے منتخب نہیں کیا، پارلیمان میں ذاتی مفاد نظر نہیں آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی پارلیمانی نظام کی روح ہے، وہاں ریسرچ اور حکومت پر نگرانی کی سہولت ہونی چاہیے ۔ پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب تک صحافت اور صحافی آزاد نہ ہوں، جمہوری معاشرہ اور جمہوری نظام نہیں بنا سکتے۔انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری سمیت کسی بھی وزیر کے پاس ایسا اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ کسی صحافی کو سچ بولنے سے روک سکیں، اگر ان کے پاس ایسے اختیارات ہوں گے تو جمہوریت کمزور ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ تاہم اگر 22 کروڑ پاکستانیوں کو جھوٹی خبر سے محفوظ کرنا بھی جمہوریت کا حصہ ہے اور اگر فواد چوہدری یہ نہ کریں تو بھی وہ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کریں گے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آج جھوٹی خبر روزانہ کی بنیاد پر پھیل رہی ہے اور کوئی اس حقیقت سے آنکھیں نہیں چرا سکتا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر میں پارلیمان میں بل لے آؤں کہ آج سے سارے ریگولیٹر ختم کیے جائیں تو شام کو میڈیا پر کیا تذکرہ ہوگا، کیا وہ اسے اچھا نظام کہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر بات کرنی چاہیے، جمہوریت اس وقت مضبوط ہوتی ہے جب عوام خود کو اس نظام کا حصہ دار سمجھیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ہربل پراپوزیشن سیاست کھیل رہی ہے، اپوزیشن اپنی چوری بچانے کے لیے حکومت کو ہرجگہ تنگ کرتی ہے، جوالیکشن ہارتا ہے دھاندلی کا الزام لگاتا ہے، ای وی ایم کا سن کراپوزیشن کو ہارٹ اٹیک ہونے لگا ہے۔شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن چاہتی ہے سسٹم ایسا ہو جس میں کرپشن اوردھاندلی ہو، اپوزیشن کوعمران خان کا نہیں پتا وہ شفاف الیکشن کرائیں گے، جمہوریت کو ڈسٹرب کرنے والے دن چلے گئے، کوئی نہ بھولے جمہوریت کسی نے تحفے میں نہیں دی، جمہوریت کے لیے لوگوں نے شہادتیں دیں، میں نہیں سمجھتی کوئی بھی فورس جمہوریت کو ڈسٹرب کرے گی، ہمارا وڑن ‘دونہیں ایک پاکستان’ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker